ولادی میر پوٹن کے یوکرین پر بلا اشتعال حملے سے پہلے بھی وہاں جنگ کی باقیات یہ بارودی سرنگیں اور دھماکہ خیز مواد ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا تھا۔ یہ مسئلہ 2014 میں اس وقت شروع ہوا جب روس نے اپنے فوجی مشرقی یوکرین بھیجے۔ ڈھائی سو میل لمبی پٹی جو ڈونسک سے لوہانسک تک پھیلی ہوئی تھی اور جو یوکرین کی مسلح افواج کو روسی درپردہ فوجیوں سے علیحدہ کرتی ہے۔ اس پر بارودی سرنگوں کا جال بچھا دیا گیا تھا۔
ریلیف ویب کے مطابق 2021 تک تقریباً 20 لاکھ یوکرینی اس طرح کے دھماکہ خیز ما دوںٕ کی زد میں آ گئے۔ بارودی سرنگوں اور جنگ کی باقیات دھماکہ خیز مواد سے یوکرین کے شہریوں کے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دنیا میں پانچویں نمبر پر آ گئی اور بارودی سرنگوں سے ٹکرا جانے والی گاڑیوں کے ذیل میں اس کا دنیا میں تیسرا نمبر تھا۔ 2021 میں یوکرین کا ڈونباس کا علاقہ دنیا میں بارودی سرنگوں کی آماجگاہ بن جانے والے علاقوں میں سے ایک تھا۔
امریکہ نے 2014 سے غیر سرکاری تنظیموں اور اپنے دیگر شراکت داروں کے ساتھ تعاون کیا ہے تاکہ مشرقی یوکرین کے جنگ کے میدانوں سے دھماکہ خیز مواد کی صفائی کے ساتھ فاضل روایتی ہتھیاروں کو بھی تباہ کر دیا جائے۔
انڈر سیکریٹری برائے ہتھیاروں کے کنٹرول اور بین الاقوامی سیکیورٹی بونی جینکنز نے کہا کہ "محکمہ خارجہ، محکمہ دفاع اور یو ایس ایڈ نے مل کر بیرونی ممالک اور تنظیموں، نجی کمپنیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر فالتو چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کے ذخیروں کو کم کیا اور باروی سرنگوں کو صاف کیا۔ اس کے ساتھ روایتی ہتھیاروں کو محفوظ طریقے سے رکھنے کے طریقہ کار پر عمل درامد کروایا"۔
یو ایس فنڈ سے چلنے والے اس گروپ نے 2014 سے ایکسپلوسیو آرڈیننس رسک ایجوکیشن پروگرام کے ذریعے بے شمار یو کرینیوں کو زخمی ہونے سے بچایا ہے۔ فروری میں یوکرین پر بھرپور روسی حملے سے قبل امریکی رقوم سے چلنے والے پروگراموں کے ذریعے لوگوں تک پہنچ کر صرف 2021 میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ لوگوں کو ہلاک اور زخمی ہونے سے بچانے سے متعلق، دھماکہ خیز مواد اور اس سے خطرات کے بارے میں تعلیم کے 670 سیشنز منعقد کیے گئے۔
انڈر سیکریٹری جینکنز نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے، اس سال چوبیس فروری سے شروع ہونے والے ہوٹن کے سوچے سمجھے، بلا اشتعال اور بلا جواز حملے نے نہ صرف ہماری پیش رفت پر پانی پھیر دیا بلکہ اب یوکرین کے زیادہ شہریوں کو جنگ کے دھماکہ خیز مواد کی باقیات کا خطرہ لاحق ہے۔
روسی فیڈریشن کی شہری اپارٹمنٹ بلاکس، گروسری اسٹورز، استپالوں، اسکولوں اور یہاں تک کہ ایٹمی بجلی گھروں پر بمباری نے صورتِ حال کو تباہ کن بنا دیا۔
انڈر سیکریٹری جینکنز نے مزید کہا کہ “روس کے اندھا دھند حملوں کے بعد عالمی تعاون سے ان متاثرہ علاقوں کو بحال کرنے میں برسوں لگ جائیں گے۔ امریکہ روسی بمباری سے متاثرہ یوکرین کے عوام کی تعمیر نو اور روسی بموں سے محفوظ زندگی کے سلسلے میں مدد کے لیے پر عزم رہے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**