Accessibility links

Breaking News

یوکرین کے صدر زیلنسکی سے امریکی وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع کی ملاقات


فائل فوٹو
فائل فوٹو


حال ہی میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے صدر جو بائیڈن کی درخواست پر کیف میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن اور وزیرِ دفاع آسٹن نے یوکرین کی حکومت اور عوام کے لیے " زبردست حمایت" کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ بلنکن نے ملاقات کے بارے میں کہا کہ بالمشافہ تفصیلی بات چیت کا یہ ایک اہم موقع تھا، جس میں ہم نے اپنی غیر معمولی امداد، سلامتی، معیشت، انسانی مسائیل اور ہم نے روس پر جو زبردست دباو ڈال رکھا ہے پرتبادلۂ خیال کیا۔ ہم نے تفصیل سے اس پر بات چیت کی کہ ان تمام محاذوں پر کس طرح مزید پیش رفت کریں گے۔

یوکرین کے ساتھ امریکی وعدوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں مزید پیش رفت کے طور پر یہ بھی شامل ہے کہ جلد از جلد وہاں امریکی سفارت کاروں کی واپسی ہو سکے اوریوکرین میں نئے امریکی سفیر کی تعیناتی کی جائے۔

روسی جارحیت کے خلاف جنگ میں یوکرین نے خاصی کامیابی حاصل کی ہے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس کے ساتھ یہ بھی سچ ہے کہ روس نےاس ملک کے کچھ حصوں میں ظالمانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور ہم وہاں مسلسل ہلاکتیں اور تباہی دیکھ رہے ہیں جو بہت ہولناک ہے۔ مگر یوکرینی ڈٹے ہوئے ہیں، وہ ثابت قدمی سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ وہ یہ سب کچھ اس امداد کے ساتھ کر رہے ہیں جو ہم نے پوری دنیا کے ساتھ مل کر انہیں فراہم کی ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ درحقیقت جہاں تک روس کے جنگی عزائم کا معاملہ ہے، روس کو ان میں ناکامی کا سامنا ہوا ہے جب کہ یوکرین کامیاب ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس کا بنیادی مقصد یوکرین کو مکمل طور محکوم بنانا تھا، اس کی خو دمختاری چھین لینا اور اس کی آزادی سلب کر لینا تھا۔ مگر اسے اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔ وہ اپنی فوجی طاقت اور اپنی معیشت کے بل پر یہ سب کچھ حاصل کرنا چاہتا تھا۔ مگر اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس کا الٹ ہوا۔ ڈرامائی طور پر فوج کی کارکردگی توقع سے کم رہی، پابندیوں اور روس سےبہت بڑے پیمانے پر لوگوں کے نکلنے کی وجہ سے معیشت تباہی سے دوچار ہو گئی۔ پھر روسی حکومت نے مغرب اور نیٹو کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جس کا نتیجہ بھی متضاد نکلا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس سارے معاملے کا نچوڑ یہ ہے کہ ہمیں نہیں پتا کہ اس بقیہ جنگ کا نتیجہ کیا نکلے گا مگر ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ خود مختار اور آزاد یوکرین (روسی صدر) ولادی میر پوٹن کے منظر پر رہنے سے کہیں زیادہ عرصے تک قائم رہے گا۔ یوکرین کے لیے ہماری حمایت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حتمی کامیابی حاصل نہیں ہو جاتی۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG