لیبیا کو انتخابات کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیں

فائل فوٹو

لیبیا کے سامنے بے شمار چیلنجز ہیں جہاں انتخابات کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ان میں سے ایک چیلنج لیبیا کے اندر اور وسیع تر خطے میں پھیلتا ہوا تشدد ہے۔

امریکی سفیر نے کہا کہ ’’مستقل رہنے والی شکایات کومزید لڑائی سے دور نہیں کیا جا سکتا اور یہ کافی حد تک واضح ہے۔ سوڈان اور نائیجر جیسے ملکوں میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام کے ساتھ، لیبیا کے اندرموجود دھڑوں کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو وسیع پیمانے پر تشدد کا باعث بن سکتے ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے زور دیا کہ لیبیا کے عوام کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ وہ انتخابات کے لیے جلد از جلد مستحکم حمایت حاصل کریں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’ تمام جماعتوں ۔ایوانِ نمائندگان، اعلیٰ ریاستی کونسل، قومی اتحاد کی حکومت، لیبیا کی قومی فوج، اور صدارتی کونسل سب کے لیے متحد ہونا ضروری ہے تاکہ انتخابات کے انعقاد کے لیے درکار سمجھوتہ طے کیا جا سکے۔‘‘

لیبیا کے عوام ایسے سمجھوتے کے لیے تیار ہیں جو انتخابات کا انعقاد اور استحکام لائے گا۔ سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے ہم ایک ٹیکنو کریٹک نگراں حکومت کی تشکیل کی حمایت پر تیار ہیں جس کا واحد کام ملک کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی طرف لانا ہوگا۔

"سفیر تھامس گرین فیلڈ نے توجہ دلائی کہ ’’جہاں تک ریونیو مینجمنٹ کا تعلق ہے ہم مرکزی بینک کے اتحاد اور ایک اعلیٰ مالیاتی کمیٹی کے قیام سے مطمئن ہیں۔ لیبیا کی زیرقیادت کی جانے والی یہ کوشش اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی ایک فریق کو عوامی اخراجات پر خصوصی کنٹرول نہیں اور اس سے محصولات کی منصفانہ تقسیم سے متعلق جائز شکایات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے مزید کہا کہ ’’امریکہ لیبیا میں ایسی کوششوں سے مطمئن ہوا ہے جن کا تعلق غیر ملکی افواج، جنگجوؤں اور کرائے کے فوجیوں کو ہٹانے اور ممکنہ تخفیف اسلحہ اور دوبارہ انضمام کی جانب پیش قدمی سے ہے۔ ایک مشترکہ یونٹ کی تشکیل کے حالیہ اقدامات سے لیبیا کی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور علاقائی انتشار کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ امریکہ لیبیا اور پورے افریقہ میں واگنر گروپ کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کرتا رہے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ’’ آئیے واضح طور پر دیکھیں کہ اپنی سرحدوں میں واگنر کی تعیناتی والے ممالک خود کو غریب، کمزور اور کم محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ مالی، برکینا فاسو، نائیجر اور سوڈان میں واگنر کی قیادت نے افریقہ میں مزید قدم جمانے کی اور لیبیا کی علاقائی سالمیت کو نظر انداز کرنے کے بارے میں اپنی خواہش کو خفیہ نہیں رکھا۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ لیبیا کے لوگ تبدیلی کے مستحق ہیں، ترقی کے حق دار ہیں، اور وہ امید کے مستحق ہیں۔ یہ لیبیا کے رہنماؤں پر منحصر ہے کہ وہ اس سلسلے میں کارروائی کریں اور نتائج حاصل کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**