Accessibility links

Breaking News

عالمی امور کے حل کے لیے سائنس کا استعمال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کو آج جن مسائل کا سامنا ہے جیسے فوڈ سیکیورٹی، آب و ہوا کا بحران او ر متعدی امراض، ان کا حل سائنس کے ذریعے ممکن ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اس نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تیکنیکی مہارت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے محکمہ خارجہ لمبے عرصے سے سائنسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا خیر مقدم کرتا آیا ہے۔

بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’آج ہمارے پاس ہر شعبے میں کام کرنے والے ماہرین موجود ہیں جو انٹرنیٹ کی آزادی اور جدید ٹیکنالوجی سے لے کرہیلتھ سیکیورٹی اور عالمی سطح پر سپلائی چین جیسے امور پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ توانائی کی سیکیورٹی کو فروغ دینے اور جنگلی حیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے جیسے مسائل سے بھی نبرد آزما ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ نے ابھی گزشتہ سال سائیبر سپیس اور ڈیجیٹل پالیسی بیورو تشکیل دیا ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا ہے کہ امریکہ ڈیجیٹل انقلاب لانے میں قائدانہ کردار ادا کرے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ امریکہ مصنوعی ذہانت کے امکانات پر بھرپور انداز میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے متعلق خطرات کو بھی کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ’’ابھی پچھلے ہی برس ہم نے مصنوعی ذہانت کے لیے اصولوں پر مبنی حقوق کے ایک مسودے کا خاکہ تیا رکیا ہے کہ خود کار نظام کو کیسے تیار اور استعمال کیا جائے۔ ہم نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے رسک مینجمنٹ فریم ورک تیار کیا ہے تاکہ صارفین کے تحفظ کو بہتر بنایا جائے۔

صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ کلیدی کمپنیوں کی جانب سے کیے جانے والے وعدوں کا اعلان کیا ہے۔ ان وعدوں کے تحت مصنوعی ذہانت کے نتیجے میں کم مدتی خطرات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ جدت کے فروغ پر کام جاری رکھنا ہے۔

امریکہ دنیا بھر میں تحقیق کاروں اور جدت پسندوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔ ان میں ایک مثال ٹیک وومن پروگرام کی ہے۔

یہ ایک ایکسچینج (تبادلہ) پروگرام ہے جس کے ذریعے افریقہ، جنوبی اور وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے سینکڑوں کاروباری افراد کو امریکہ میں ٹیک کمیونٹی میں ان کے ہم منصبوں کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن کہتے ہیں کہ ’’بالآخر ہمارا کھلا معاشرہ اس لیے توجہ کا محور ہے کیوں کہ ہم جدت پسند اور فعال ہیں ان کا کہنا ہے کہ ’’یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کلیدی تحقیق کار یہاں امریکہ آنا چاہتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسی لیے ہم ہنر مندوں کے لیے بدستور مقناطیسی کشش کے حامل رہنا چاہتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم ان تعلقات کو قائم رکھنا اور مضبوط بنانا چاہتے ہیں جو ہمارے سائنس دانوں اور ٹیکنالوجسٹس کومربوط رکھیں۔

بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ ہم نئی ایجادات اور اختراعات کو دریافت کرنے اور ان میں پیش رفت کرنے کا عزم رکھتے ہیں جو نہ صرف ہمارے لوگوں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکیں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی فیلو شپس ہمارے مستقبل کے لیے اہم ہیں، ’’تاکہ ہم بڑے چیلنجوں کو حل کرنے میں مدد کر سکیں نہ صرف یہاں امریکہ میں اپنے شہریوں کے لیے بلکہ ہر جگہ کے لوگوں کے لیے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG