جمہوریت پر ہونے والی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ صدر بائیڈن کی اولین ترجیحات میں سے ایک یہ ہے کہ یقینی طور پرہمیں جن اہم چیلنجز اور مسائل کا سامنا ہے ان کے بارے میں نوجوانوں کی بات سنی جائے۔ ان کے نقطۂ نظر ہماری پالیسیوں اور دنیا کے ساتھ ہمارے رابطوں میں منعکس ہوں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ پوری دنیا میں نوجوان لیڈراپنی زندگی اور اپنے ملکوں میں جمہوریت کو درپیش چیلنجوں کا مشاہدہ کر رہے اور ان سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صحافیوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں ان کی تشویش کو سنا ہے۔ میں نے سنا کہ اپنے معاشروں میں تعصب اور امتیازی رویوں کے خلاف وہ کس بے صبری کا اظہار کر رہے ہیں۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ نوجوان موسمیاتی بحران کو ختم کرنے کے سلسلے میں ناکافی اقدامات کے بارے میں مایوس ہیں۔ میں نے ان کے یہ خیالات بھی سنے کہ معاشرے میں موجود خلا کو پُر کرنے کے لیے ہم ثقافتی سفارت کاری کو کس طرح استعمال کر سکتے ہیں اور اٹھنے والی ان نئی آوازوں کو سننے کے لیے کس طرح نئی جگہ بنا سکتے ہیں۔ اس طرح اور بھی بہت سی باتیں کی گئیں۔
دنیا بھر میں نوجوان اپنے خیالات سے سب کو آگاہ کر رہے ہیں۔ پچھلے سال لاکھوں نوجوانوں نے پوری دنیا میں نسل پرستی کے خلاف مارچ کیا۔ بہت سے دیگر نوجوان مہاجرین کا استقبال کر رہے ہیں، انتخابی عمل کی نگرانی کر رہے ہیں، بد عنوانی کا پردہ فاش کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کی وکالت میں پیش پیش ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہماری جمہوریتوں کی قوت ان کی کامیابی پر منحصر ہے، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنے زیادہ سے زیادہ نوجوان شامل ہوتے ہیں، ووٹنگ، مختلف عہدوں کے حصول کے لیے آگے بڑھنا۔ شہری زندگی میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لینا اور ہماری جمہوریتوں کو مضبوط بنانے کے لیے وہ کس حد تک سرگرم رہتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے مزید کہا کہ " امریکہ نے ایک ایسے مستقبل کے حصول کا عزم کر رکھا ہے، جہاں تمام نوجوان افراد اپنے ملک کی فیصلہ سازی میں نہ صرف شریک ہوں بلکہ ان کی نمائندگی بھی ہو۔ ہم اس سلسلے میں یو ایس ایڈ کے گلوبل الیکشنزاور پولیٹیکل ٹرانزیشن پراجیکٹ جیسے اقدامات کے ذریعے اپنے اس مقصد کے حصول کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سرپرستی اورحمایت کے ساتھ نوجوانوں کو اس قابل بنا سکیں گے کہ وہ اپنے منصب کے اہل بن جائیں۔ ہم نوجوان افراد اور لیڈروں میں ایسی مہارتیں اور تعلق پیدا کر رہے جن کے ذریعے وہ اپنے علاقے میں خدمات سر انجام دیں سکیں۔ ہم نے اس کام کے لیے دی ینگ افریقن لیڈرز انیشیٹیو، دی ینگ امریکن لیڈرز انیشیٹیو اور دی ینگ جنوب مشرقی ایشیائی لیڈرز انیشیٹیو جیسے پروگرام متعارف کرائے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے زور دے کر کہا کہ انسانی وقار کے دفاع، حمایت اور فروغ کے لیے جمہوریت اپنے تمام تر چیلنجوں کے باوجود، بہترین راستہ ہے۔ جمہوریت ہم سب کے لیے بہترین ہے، قطع نظر اس کے کہ ہم کہاں سے آئے ہیں، یا ہم کون ہیں اور ہمارا پس منظر کیا ہے۔ اور اس لیے حقیقی معنوں میں یہ لازم ہے کہ اس نظام کے تسلسل کو اس طرح یقینی بنایا جائے کہ یہ مؤثر ہو،عوام کواس سے فائدہ پہنچے اوراس کے اچھے نتائج برآمد پوں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**