نیٹو میں امریکی سفیرجولیان اسمتھ نے کہا کہ نیٹو کی اولین ترجیح یوکرین کے لیے مضبوط، متحد حمایت ہے کیوں کہ وہ روس کی وحشیانہ جنگ کے خلاف اپنا دفاع کررہا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ "یوکرینی فوجی دستے نہ صرف اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں بلکہ وہ نیٹو اتحاد اوراقوام متحدہ کے منشورکی بنیادی اقدار کے تحفظ کے لیے بھی لڑ رہے ہیں۔"
سفیر سمتھ نے کہا کہ"یہ حقیقت ہے کہ نیٹوکا بنیادی اسٹریٹجک تصورروس کواپنے اتحاد کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔
لیکن اس کے علاوہ یہ ان بہت سے چیلنجوں کا بھی احاطہ کرتا ہے جن کا ہمیں سامنا ہے، چاہے وہ چین ہو اوراتحاد کو اندرسے تقسیم کرنے کی اس کی کوششیں یا سائبرسیکیورٹی جیسے دیگر چیلنجز۔
مثال کے طورپرآب و ہوا کی حفاظت، ابھرتی ہوئی اورخلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیزیا حتّیٰ کہ خلا سے متعلق چیلنجز پربھی آپس میں بات چیت کی جاتی ہے۔
سفیراسمتھ نے کہا کہ"حکمت عملی کا یہ تصورنیٹو کے مستقبل کا نچوڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم سائبر سیکیورٹی یا بدنیتی پرمبنی سائبرحملوں جیسی چیزوں کو دیکھ رہے ہیں، اسی لیےاتحاد سب سے پہلے اپنے نیٹ ورکس کی حفاظت کے لیے اکٹھا ہوکراس کی ترقی پرتوجہ دے رہا ہے۔
ہم نئے آلات کے ساتھ ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جوہم سب کو ان ممالک سے بہتر طور پرمحفوظ رکھیں گے۔ جوسائبرحملوں کا استعمال، ہمیں دھمکی دینے، ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرنے یا ہمیں ایک سے دوسری پوزیشن کی طرف دھکیلنے کے لیے کرتے ہیں۔
ہم بیک وقت دیگر ہائبرڈ حربوں کو دیکھ رہے ہیں جن پرہمارے مخالف انحصار کرتے ہیں۔ کچھ ممالک، مثال کے طور پرروس تیزی سے غلط معلومات پرانحصار کرنے لگا ہے۔ اس پربات چیت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ توانائی کی حفاظت بھی گفتگوکا ایک اوراہم موضوع ہے۔
سفیر اسمتھ نے کہا کہ "اتحاد زیرسمندرتعمیر ہونے والے اہم انفراسٹرکچر کوبہت قریب سے دیکھ رہا ہے، خاص طور پر نورڈ اسٹریم ون اورٹو پرحملوں کے تناظر میں،" اس کے علاوہ نیٹو دو نئے اتحادیوں کا استقبال کرنے کا بھی منتظر ہے۔
سوئیڈن اورفن لینڈ جنہوں نے یوکرین پرروس کے حملے کے جواب میں رکنیت کی درخواست کی۔ سفیر اسمتھ نے کہا کہ "یہ دوممالک ان اقدارکی نمائندگی کرتے ہیں جن کی حفاظت کے لیے ہم یہاں موجود ہیں۔ وہ مکمل جمہوریت پریقین رکھتے ہیں۔
یہ دونوں ممالک ہمارے انتہائی قریبی اتحادی ہیں جنہوں نے کئی سالوں سے نیٹوکی افواج کے ساتھ مشق اورتربیت کی ہے اورانہوں نے ہمارے کئی مشنوں میں بھی حصہ لیا ہے۔
سفیر اسمتھ نے کہا کہ "ایک ساتھ مل ک،اتحاد اپنی روایتی فوجی قوت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی مدافعتی طاقت اوردفاع کو مضبوط بنا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اتحاد دیگراہم اورمختلف النوع مسائل پرنظر رکھتے ہوئے آنے والے نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**