نیٹو میں امریکی سفیرجولیان اسمتھ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ "نیٹو اتحاد ماضی کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ مضبوط ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "ہمارے اتحاد کی تاریخ میں یہ ایک ایسا موقعہ ہے جب اتحاد کو نیٹو علاقے میں جنگ کے ذریعے چیلنج کیا جا رہا ہے جو نیٹو ممالک سے بہت دور نہیں ہے۔
گزشتہ سال کے دوران جس طریقے سے اتحادی اکٹھے ہوئے ہیں وہ ہراعتبارسے انتہائی شان دار ہے۔
سفیر سمتھ نے کہا کہ اتحادیوں نے اپنے دفاع کو متعدد طریقوں سے فعال کیا ہے۔
ان کے بقول اتحادی سب سے پہلے نیٹو کے مشرقی حصے کو تقویت دینے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مشرقی یورپ میں نیٹو کے اراکین کے پاس وہ سب کچھ ہو جس سے وہ اس وقت خود کومحفوظ محسوس کریں۔
دوسرے انفرادی طور پراتحادی ممالک یوکرینی عوام اوران کی مسلح فورسز کی حمایت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ اور تیسرے یہ کہ ٹرانس اٹلانٹک اتحادی ماسکو پرزیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوششوں میں متحد ہیں۔
سفیر اسمتھ نے اسی انٹرویو میں کہا کہ " یوکرین کے لیے نیٹو کی حمایت مستحکم ہے اور یہ اتنی ہی مضبوط ہے جتنی اس دن تھی جب روس نے یہ جنگ شروع کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں وہاں موجود کچھ لوگوں، خاص طور پرصدرپوٹن کو یہ توقع تھی کہ یوکرین کے لیے مغربی یا نیٹو کی حمایت کم ہوتے ہوتے بالکل ختم ہو جائے گی۔ لیکن ایسا بالکل نہیں ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اتحادی حال ہی میں ایک بار پھراکٹھے ہوئے ہیں تاکہ یوکرین کے لیے اپنی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا جا سکے۔
اتحادی بنیادی طور پرسمجھتے ہیں کہ اس جنگ سے کس طرح کا خطرہ درپیش ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین کی فوجیں نہ صرف اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے لڑ رہی ہیں بلکہ یوکرین کی فوجیں ان اقدار کے تحفظ کے لیے لڑ رہی ہیں جو نیٹو کے اتحادیوں کوعزیز ہیں اوروہ بھی ان کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔
سفیر سمتھ نے اعلان کیا کہ "میں اتحاد کے ختم ہونے کے کوئی آثار نہیں دیکھ رہی ہوں۔ میں دیکھ رہی ہوں کہ نیٹو کا کوئی بھی اتحادی راہ فرارنہیں اختیار کررہا۔ بلکہ اس کے برعکس میں جودیکھ رہی ہوں وہ یہ ہے کہ تمام اتحادی اس بارے میں ہم خیال ہیں کہ جب تک ضرورت ہوئی، وہ یوکرین کےعوام اوریوکرین کےاندرموجود ان کے فوجی دستوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**