تیس جنوری کوگرم معتدل ملکوں کی بیماریوں کا تیسرا عالمی دن منایا گیا۔ یہ ایسا عالمی دن ہے جس کا مقصد ان بیماریوں کے بارے میں آگاہی کو بڑھانا اوران بیماریوں کے خلاف جنگ کے لیے ضروری سیاسی حمایت اورسرمایہ کاری حاصل کرنا ہے۔
جراثیمی اور وائرل بیماریاں ایسے علاقے میں پرورش پاتی ہیں جہاں صحت اور صفائی کا ناقص انتظام ہوتا ہے اور پینے کے صاف پانی کی کمی ہوتی ہے۔
آج کے دور میں یہ امراض تقریباً ایک ارب لوگوں کو متاثر کرتے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ سے ہے، تاہم تاریخی ریکارڈ ظاہر کرتے ہیں کہ این ٹی ڈی ایس نے صدیوں سے لوگوں کو معذور کیا ہے۔
انہیں اندھے پن کا شکار کیا ہے، ان کے اعضا کو نقصان پہنچایا ہے اور ان کے لیے ہلاکت کا سبب بنی ہیں اور نسل در نسل ان کے اثرات لوگوں اور برادریوں پر تباہ کن رہے ہیں۔
ان سے بچوں کی ذہنی نشوونما خراب ہو جاتی ہےِ اوراسکولوں میں حاضریاں کم ہو جاتی ہیں۔ متاثرہونے والے افراد کی کارکردگی اور کام کرنے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے اور این ٹی ڈی ایس (جراثیمی، بیکٹریل اور وائرل بیماریاں) کے زیادہ تر متاثرین میں سے بیشتر کو کیوں کہ طبی دیکھ بھال تک بہت کم یا بالکل رسائی حاصل نہیں ہوتی، وہ غربت اور بیماری کے چکر میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ این ٹی ڈی ایس سے متعلق بیشتر بیماریاں قابلِ علاج ہیں اور ان سے بچا جا سکتا ہے اور اکثران کا علاج کم خرچ دواؤں سے ہو سکتا ہے۔
امریکی حکومت ان بیماریوں پر کنٹرول کے لیے عالمی کوشش کا حسہ بن گئی ہے۔ فی الوقت بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے یو ایس ایڈ نے عدم توجہی کا شکار ان بیماریوں کے لیے ایک پروگرام کا آغاز کیا۔
جو سرکاری اور ان کی شراکت داری کا ایک منصوبہ تھا جس کا مقصد ان لوگوں کا علاج کرنا تھا جو این ٹی ڈی ایس میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد این ٹی ڈی ایس کے پھیلاؤ کو روکنے میں خطرے سے دوچار آبادیوں کی شناخت، بڑے پیمانے پر دوا ساز کمپنیوں کی عطیہ کی گئی دواؤں کی تقسیم اور ان کے نتائج کا جائزہ لے کر اقدام کرنا شامل ہے۔
سن 2006 کے بعد سے یو ایس ایڈ نے این ٹی ڈی ایس کو ختم کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم مہیا کی ہے۔ بڑے پیمانے پرعلاج معالجے کی مہم کے لیے 26 ڈالر لاگت کی عطیہ کنندہ ادوایات میں ایک ڈالر اپنی طرف سے امریکہ فراہم کرتا ہے۔
بڑے پیمانے پر علاج معالجے کی مہ٘م کی کل رقم 27 اعشاریہ 6 ارب ڈالر بنتی ہے۔ چنانچہ اب تقریباً 50 کروڑ لوگوں کو مزید این ٹی ڈی ایس کی تین نہایت پریشان کن بیماریوں کے علاج کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
یو ایس ایڈ کے ذریعے، امریکی حکومت اپنے بہت سے شراکت داروں کے ساتھ تعاون کررہی ہے تاکہ ایک ارب سے زیادہ لوگوں کوان تباہ کن بیماریوں سے نجات دلائی جا سکے، اورایک دن ان کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جا سکے، اور لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**