رینسم ویئر دنیا میں بڑے پیمانے پر پھیلنے والے اور نقصان دہ سائبر خطرات میں سے ایک ہے۔ یہ اس وقت خصوصاً ایک سچائی ہے۔ جب ہم اس بات پر غور کریں کہ اسپتال اور صحت کی دیکھ بھال سے متعلق سہولیات ان رینسم ویئر مجرموں کے پسندیدہ اہداف میں شامل ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحٹ ) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس گبریسئس کے مطابق سائبر مجرم صحت کی سہولیات کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پر رینسم ویئر حملے کرتے ہیں، ان میں خلل ڈالتے ہیں یا انہیں بند کر دیتے ہیں اور اپنی اس کارروائی کو ختم کرنے کے لیے ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
وہ سمجھتے ہیں کہ مریضوں کی حفاظت، رازداری اور سروس میں رکاوٹوں کو جتنا بڑاخطرہ لاحق ہوگا، اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ تیزی سے انہیں تاوان ادا کیا جائے گا جس کا وہ مطالبہ کر سکتے ہیں۔
امریکہ کی قومی سلامتی کےلئے نائب مشیر این نیوبرگر نے کہا کہ ’’رینسم ویئر حملے جاری رہیں گے اور مجرم اس وقت تک پھلتے پھولتے رہیں گے جب تک انہیں تاوان ادا کیا جاتا رہے گا اور مجرم سرحدوں کے پار فرار ہوتے ہو کر گر فتاری سے بچ سکتے ہیں۔‘
نیو بر گر کا کہنا ہے کہ ’’رینسم ویئر کے حملے سائبر جرائم پیشہ افراد کے لیے انفرادی سطح پر تاوان کی بڑی ادائیگیوں کی وجہ سے پرکشش ہیں جیسے بلیک کیٹ گروپ نے 2019 سے اب تک تاوان میں 420 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم حاصل کی ہے۔ یہ ایک فروغ پانے والا کاروبار ہے۔
این نیوبرگر نے کہا کہ ’’اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ریاستوں کواس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ جانتےبوجھتے ہوئے اپنی سر زمین کو معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر غلط کاموں کے لیے استعمال نہ کرنے دیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی سرزمین سے کسی دوسری ریاست کو ہدف بنانے والی بدنیتی پر مبنی سرگرمی کو روکنا چاہیے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب ایک ریاست میں موجود رینسم ویئرعوامل دوسری ریاست میں اسپتالوں جیسے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہیں تواس صورت میں پہلی ریاست پر فرض ہے کہ وہ اس سرگرمی کی تحقیقات کرے اور اس کو کم کرنے کے لیے کارروائی کرے۔ خاص طور پر جب ان سے کہا گیا ہو کہ ایسا کیا جانا چاہیے۔‘‘
این نیوبرگر نے کہا کہ ’’پھر بھی کچھ ریاستیں خاص طور پر روس رینسم ویئر کے ذمے داروں کو اپنے علاقے سے استثناٰ کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دیتی ہیں حالاں کہ ان سے کہا گیا ہے کہ ایسے عوامل کو لگام دی جائے۔ سائبر کرمنل گینگ لاک بٹ کا ڈویلپر اور ایڈمنسٹریٹر روسی شہری دیمتری خروشیف ہے۔‘‘
نیو برگر نے مزید کہا کہ ’’روس اقوامِ متحدہ کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے کے بجائے ان مجرموں کو پناہ دیتا ہے۔ امریکہ تمام ریاستوں سے درخواست کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی سائبر جرائم پیشہ افراد کے تحفظ میں روس کے طرزِ عمل کی پیروی نہ کریں اور ریاستوں سے ہم اپنی درخواست کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے سائبر اسپیس میں ذمہ دار ریاستی رویے کے لائحہ عمل پر عمل کریں۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے نائب مشیر نیوبرگر نے کہا کہ ’’ہم آج ایک کال ٹو ایکشن (کارروائی پر عمل کرنے کی درخواست ) جاری کرتے ہیں۔ جن ممالک کو کسی اسپتال کے خلاف رینسم ویئر حملے کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہیں اس ملک کو مطلع کرنا جس کی سر زمیں سے یہ کارروائی کی گئی ہے تاکہ وہ سائبر اسپیس میں ذمہ دار ریاستی رویے سے متعلق اقوامِ متحدہ کے وعدوں کے مطابق کارروائی کریں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔