چین سمیت کوئی ملک اقوامِ متحدہ کی جانچ سے ماورا نہیں

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے اقتصادی اور سماجی امور کے مشیر ڈین مرفی نے کہا ہے کہ امریکہ اقوامِ متحدہ میں معمول کے مطابق نسل پرستی سے متعلق خدشات پر بات کرنے کے موقع کا خیرمقدم کرتا ہے۔

امریکہ کا خیال ہے کہ شفافیت، کھلے پن اور اپنی کوتاہیوں کو جانچنے اور تسلیم کرنے پر آمادگی بہتری کا باعث بنتی ہے جیسا کہ ہمارا آئین کہتا ہے، 'ایک زیادہ مکمل اتحاد۔

اقتصادی اور سماجی امور کے مشیر نے کہا کہ امریکہ میں سول سوسائٹی کو اجازت ہے کہ وہ ماضی کی بداعمالیوں اور موجودہ چیلنجوں کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے آزادانہ اور کھلے بندوں کام کرے، یہاں تک کہ جب اس طرح کے معاملات بے چینی کا سبب بنیں۔
لیکن چین سمیت دنیا کے کئی حصوں میں ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت اگر"سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ کے لوگ خوشی اور تمام انسانی حقوق کے تحفظ سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو ہم امید کریں گے کہ چین شفاف طریقے سے وہاں اقوامِ متحدہ کے خصوصی مبصرین کا خیرمقدم کرے گا۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی مشیر کا مزید کہنا تھا لیکن چین ایسی دعوتیں نہیں دیتا۔ نہ ہی وہ سول سوسائٹی کو آزادانہ طور پر بات کرنے یا ایسے مؤقف کی وکالت کرنے کی اجازت دیتا ہے جو ریاستی مفادات کے خلاف نظر آتے ہوں۔

نہ ہی وہ پریس کے اراکین کو سنسر شپ یا گرفتاری کے خوف کے بغیر صحافت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے بجائے، چین یہاں اقوامِ متحدہ میں اپنے خطاب کا وقت انسانیت کے خلاف جرائم کے دستاویزی ثبوتوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے اور انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں سے انکار کر نے کے لیے استعمال کرتا ہے جو وہ بغیر سزا کے کسی خوف کے اپنے ہی لوگوں کے خلاف کر رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے اقتصادی اور سماجی امور کے مشیر نے کہا کہ چین سمیت کوئی بھی ملک جانچ پڑتال سے مبرا نہیں ہے۔

اُن کے بقول ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے انسانی حقوق کے مسائل کےبارے میں مسلسل اور ناقابلِ یقین تردیدوں کے بجائے، ایماندارانہ طور پر خود کو پرکھے۔

ان رکن ممالک کو دھمکیاں دینے سے باز رہے جو چین کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور کچھ عہدیداروں جیسے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، متعدد خصوصی نمائندوں اور کمیٹی برائے انسداد نسلی امتیاز کی جانب سے مسلسل اٹھائے جانے والے خدشات اور سفارشات پر عمل کرے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے مشیر مرفی نے کہا کہ ’’انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے الفاظ میں آئیے ہم سب یکساں اور خلوص کے ساتھ ایک ایسی دنیا کے آغاز کے لیے کام کریں جس میں اظہار کی آزادی اورعقیدے کی آزادی ہو اور جہاں خوف اور افلاس سے آزادی ملے جوعام لوگوں کی اعلیٰ ترین خواہش ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**