غزہ کے مستقبل میں حماس کے لیے کوئی جگہ نہیں

فائل فوٹو

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایسپن سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے امکان کے بارے میں کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ ہم ایک معاہدے کے حصول کے لیے درست سمت پر گامزن ہیں جس سے جنگ بندی ہو، یرغمالیوں کی واپسی ہو اور دیرپا امن اور سلامتی قائم کرنے کی کوشش میں ہمارے سامنے ایک بہتر راستہ ہو۔ اب مسئلہ کچھ ایسی اہم تفصیلات پر بات چیت مکمل کرنا ہے جو ضروری ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر اس بات پر بضد تھے کہ پائیدار امن اور سلامتی کے قیام کے دیر پا حصول کے لیے غزہ میں مستقبل کی حکمرانی میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے مختلف فلسطینی دھڑوں کے درمیان چین کی ثالثی میں ایک اعلامیہ پر دستخط ہونے کے بعد یہ بات کی۔ ان دھڑوں میں فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرنے والی جماعتیں حماس اور فتح بھی شامل تھے۔

یہ اعلامیہ جنگ کے بعد غزہ میں ایک متحدہ حکومت کے روڈ میپ کی جانب لے جا سکتا ہے۔

ترجمان ملر نے کہا کہ ’’جب تنازعہ کے اختتام پر غزہ میں حکمرانی کی بات آتی ہے، تو وہاں دہشت گرد تنظیم کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا۔ حماس طویل عرصے سے ایک دہشت گرد تنظیم رہی ہے۔ وہ بے گناہ اسرائیلی اور فلسطینی شہریوں کی جانیں لینے کے ذمہ دار ہیں ۔ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی ایک متحد غزہ اور مغربی کنارے پر حکومت کرے۔ ‘‘

ترجمان ملر نےمزید کہا کہ امریکہ نے چین کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ خطے کے ان ممالک پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے جن کے ساتھ اس کے تعلقات ہیں اورتنازعہ میں کسی بھی طرح کی کشیدگی کی حوصلہ شکنی کرے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کہتے ہیں کہ ’’ مثال کے طور پر ایران کو لیجئے جو اسرائیل پر حملے شروع کرنے والی پراکسیوں کی مالی معاونت اور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، یا حوثیوں کے معاملے میں جنہوں نے تجارتی جہاز رانی پر حملے کیے ہیں۔ ہم نے ان حملوں کو ختم کرانے کے لئے چین سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے کہا ہے اور ہم یہ زور دینا جاری رکھیں گے۔‘‘

ترجمان ملر نے توجہ دلائی کہ اتحاد کا معاہدہ سمجھے جانے والےسمجھوتے اور حماس کے ترجمان کے وقتاً فوقتاًدیے جانے والے تبصروں کے باوجود حماس نے بطور تنظیم تشدد، دہشت گردی کی حمایت، یا اسرائیل کی تباہی کے لیے اپنے عزم کو ترک نہیں کیا ہے۔‘‘

ترجمان ملر نے کہا ’’بالآخر اس بات کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ حماس دوبارہ طاقت حاصل نہ کرے اور نہ ہی غزہ کے اندر اپنی پوزیشن دوبارہ قائم کرے اور اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے لیے آگے بڑھنے کا ایک مختلف سیاسی راستہ پیش کرنا ہے۔ یہ وہی کام ہے جو ہم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ یہی وہ چیز ہے جس پر ہم خطے میں اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔