دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت داری

امریکہ نے دہشت گردی کی روک تھام میں معاونت کے لیے تربیتی پروگرام یا اے ٹی اے چالیس برس قبل تشکیل دیا تھا۔

امریکہ کی نائب معاون سیکریٹری اور ٹریننگ ڈپلومیٹک سیکیورٹی سروس کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جولی کیبس نے ایک پریس بریفنگ میں توجہ دلائی کہ اپنے قیام کے بعد سے اے ٹی اے نے 150 مختلف ممالک میں ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ طلبہ کو انسدادِ دہشت گردی کے ضمن میں تربیت فراہم کی ہے۔

ان کا کہنا ہے اے ٹی اے نے پچھلے سال کے دوران تقریباً 47 مختلف ممالک میں تقریباً پانچ ہزار افراد کو تربیت فراہم کی جن میں تقریباً چار ہزار سات سو طلبہ شامل تھے۔

اُن کے بقول اے ٹی اے نے اپنی تشکیل کے بعد سے محکمہ خارجہ میں ایک حقیقی شراکت داری کی نمائندگی کی ہے جس میں دہشت گردی سے نمٹنے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں قوموں کی مدد کرنے کے عالمی چیلنج پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اے ٹی اے پروگرام محکمہ خارجہ کے انسدادِ دہشت گردی بیورو اور ڈپلومیٹک سیکیورٹی سروس کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انسدادِ دہشت گردی بیورو میں علاقائی اور کثیر جہتی امور کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر گریگوری لوگرفو نے اے ٹی اے پروگرام میں امریکہ اور میزبان ممالک کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات پر زور دیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم توجہ دیتے ہیں، شراکت داروں کی ضرورتوں کو سنتے ہیں اور ان کے مخصوص خدشات کو جانتے ہیں کیوں کہ انہیں اپنے ممالک اور اپنے خطوں میں مخصوص حالات کا سامنا
ہے۔

اُن کے بقول ہم برابری کی بنیاد پر شراکت داری کرتے ہیں کیوں کہ شہری سلامتی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں ہمارے مشترکہ مفادات وابستہ ہیں۔

نائب معاون سیکریٹری کیبس نے توجہ دلائی کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے شدید جسمانی اور جذباتی اثرات ہوتے ہیں اور اے ٹی اے کے ٹرینرز کی اپنے طالب علموں سے ’’بہت توقعات وابستہ ہیں۔

سیکریٹری کیبس کا کہنا ہے کہ وہ ایک محفوظ ماحول تشکیل دیتے ہیں جس کا مقصد تربیت کی اخلاقیات، تربیت کی حکمتِ عملی، فیصلہ سازی اور دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں اور حلیفوں کے ساتھ حقیقی تجربات کا اشتراک کرنا ہے۔

سیکریٹری کیبس نے اس بات پر زور دیا کہ اے ٹی اے پروگرام کا ایک اہم حصہ پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی حقوق پر زور دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’پیشہ ورانہ طرزِ عمل کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے سے ان کمیونٹیز کے ساتھ اعتماد اور اہم تعلقات استوار کرنے میں مدد ملتی ہے جہاں وہ خدمات انجام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’ دنیا بھر میں پیش کیا جانے والا اے ٹی اے کا ہر پروگرام انسانی حقوق کے بارے میں تعلیم فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ یہ ہماری تربیت کا حصہ ہے۔ یہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ ہم کون ہیں۔

ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری کیبس نے کہا کہ جہاں تک طلبہ کا تعلق ہے واقعات یا ممالک کی بڑی اکثریت میں ہمیں بہترین افراد کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے جو پرعزم اور فرائض کی دیانتدارانہ ادائیگی کرنے والے سرکاری ملازمین ہیں جو اپنے ملک، اپنے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔

اُن کے بقول ایسے لوگ اپنی برادریوں کے اندر اعتماد پیدا کرتے ہیں اور جو وسیع تر تناظر پر نظر رکھتے ہیں۔ یعنی ان سب لوگوں کے فائدے کے لیے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**