روس کا شمالی کوریا سے ہتھیاروں کا حصول

فائل فوٹو

روس یوکرین کے خلاف اپنی غیر قانونی جنگ کو جاری رکھے ہوئے ہے اور اسے جنگ کے لیے درکار سازو سامان کی کمی کا سامنا ہے۔

ہتھیاروں کی قلت کو پورا کرنے کے لیے وہ ایسے ممالک کی جانب توجہ مرکوز کر رہا ہے جنہیں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کا سامنا ہے اور ان پابندیوں کے تحت دوسرے ممالک کو ان سے ہر نوعیت کے ہتھیار خریدنے کی ممانعت ہے۔

جاپان، جنوبی کوریا، برطانیہ اور امریکہ نے اگست کے آخر میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں روس کے شمالی کوریا سے ہتھیار خریدنے کی کوششوں کی مذمت کی گئی۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہتھیاروں کی خرید سے متعلق مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں۔ روس شمالی کوریا سے مختلف قسم کا اسلحہ بڑی مقدار میں خریدنے کے امکانات پر بات چیت کر رہا ہے۔ اس اسلحے کو وہ یوکرین کے ساتھ ہونے والی جنگ میں استعمال کرے گا۔

سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’ان ممکنہ سودوں میں ایسے خام مواد کی خریداری بھی شامل ہے جس سے روس کی دفاعی صنعت کوتقویت ملے گی۔ روس کی یہ کوششیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا باعث ہوں گی۔ ان میں وہ قراردادیں بھی شامل ہیں جن کی منظوری دینے میں روس خود بھی شامل ہے۔

ہتھیاروں کے لین دین کا ایسا کوئی بھی سمجھوتہ سلامتی کونسل کی ان منظور شدہ قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہوگی جو شمالی کوریا کے گزشتہ جوہری تجربوں اور بیلسٹک میزائیل داغنے کے نتیجے میں متفقہ طور پر منظور کی گئی تھیں۔

سفیر گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ حقیقت تو یہ ہے کہ ’’ یہ پہلی بار نہیں کہ روس نے یوکرین کے خلاف اپنی غیر قانونی لڑائی میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

اُن کے بقول اب اس بات کا ناقابل تردید ثبوت موجود ہے کہ روس نے ایران سے ڈرونز حاصل کرتے ہوئے ایک ایسی ہی قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے جس کی منظوری دینے میں وہ خود بھی شامل تھا۔ روس نے اس کے بعد یوکرین میں اہم انفرا سٹرکچر کو نقصان پہنچانے کے لیے ان پر ڈرونز سے حملے کیے تھے۔

سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’روس کی سلامتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے اس کا رویہ اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنا ہے اور یہ رویہ نا قابل قبول ہے۔

سفیر نے مزید کہا کہ ’’ اسی لیے امریکہ براہ راست قدم اٹھاتے ہوئے ان افراد اور اداروں کو سامنے لا رہا ہے جو روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہتھیاروں کے سودوں کو ممکن بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

سفیر کہتی ہیں کہ ہم اس بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے اور نہ ہی خاموش رہیں گے جب کہ روس کے بارے میں اس نوعیت کی معلومات ملیں کہ روس پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملکوں سے ہتھیار اور جنگی سازو سامان حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور جنہیں وہ اپنی جارحانہ جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔

سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’ ہم اپنے حلیفوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا جاری رکھیں گے۔ روس کی ایسی کوششوں کو بے نقاب کیاجائے گا جو وہ شمالی کوریا اور کسی بھی ایسے ملک سے سازو سامان حاصل کرنے کے لیے کر رہا ہے جو یوکرین میں روس
کی جنگ کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ یہ بین الاقوامی اور عالمی امن اور سلامتی کا معاملہ ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**