ستمبر کے آخرمیں، صومالیہ کی حکومت نے نئے جارحانہ اقدامات کا اعلان کیا جس کا مقصد الشباب دہشت گرد گروپ کی فنڈز اکٹھا کرنے اورعسکریت پسندانہ کارروائیوں کی صلاحیت کوختم کرنا ہے۔
اس کوشش کے تناظرمیں امریکہ کے محکمہ خارجہ اورمحکمہ خزانہ نے الشباب دہشت گرد گروہ کے رہنماؤں، اورایسے افراد کے نیٹ ورک کے خلاف جواس گروپ کومالی معاونت فراہم کرتے ہیں، نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
17 اکتوبر کو محکمہ خارجہ نے ترمیم شدہ انتظانی حکم نامے 13224 کے تحت الشباب کے پانچ رہنماؤں کو خصوصی طورپرنامزد عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے
محمد مائر الشباب کا ایک سینئر رہنما ہے جو گروپ کی اسٹریٹجک فیصلہ سازی کا ذمہ دار ہے، یہ گروپ کے اندرونی ونگ کی قیادت کرتا ہے۔ صومالیہ میں گروپ کی بہت سی سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ مائر اس سے قبل زكوٰة کے سربراہ کے ساتھ ساتھ وسطی صومالیہ میں ہیران ریجن کے گروپ کے نام نہاد "گورنر" کے طور پرخدمات انجام دے چکا ہے۔
یاسرجیس الشباب کا ایک رہنما اورمسلح ونگ جبہ کا کمانڈر ہےجوحملے کرتا ہے۔
یوسف احمد حاجی نورو جس کو جیس عدے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، الشباب کے انٹیلی جنس ونگ، "امنیات" کو چلاتا ہے جوخودکش حملوں اور قتل کوانجام دینے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
مصطفی اتوالشباب کے انٹیلی جنس ونگ "امنیات" کا اہلکار ہے جو صومالیہ اورکینیا میں الشباب کے حملوں کومنظم کرنے اور انجام دینے کا ذمہ دار ہے 'اتو الشباب کے ایک اہم بیرونی آپریشن کا منصوبہ ساز ہے اور2013 کے ویسٹ گیٹ حملے 2016 کے گاریسا یونیورسٹی حملے اورشمال مشرقی کینیا میں دیگر حملوں کا ذمہ دار ہے۔
اسی کے ساتھ محکمہ خزانہ نے الشباب کے نومالی معاونین کے ایک نیٹ ورک کو بھی نامزد کیا جو قائدانہ کردار ادا کرتے ہیں اورالشباب اورمقامی کمپنیوں کے درمیان سہولت کار کے طورپرکام کرتے ہیں۔ الشباب مقامی کاروباری اداروں سے تقریباً دس کروڑ ڈالر سالانہ کی رقم بٹورتا ہے، اس طرح خود اوراس سے وابستہ القاعدہ کو مالی امداد فراہم کرتا ہے۔
نونامزد مالی معاونین کے نام ہیں؛ اسلحہ سمگلرعبداللہ جیری، غیر سرکاری تنظیموں سے رقم جمع کرنے کے لیے الشباب کے مالیاتی رہنما کے طورپرخدمات انجام دینے والا خلیف عدیل ، الشباب کے محکمہ خزانہ کا نائب عبدالکریم حسین گاگالے، الشباب کا ایک عسکریت پسند عبدی صمد، جوالشباب کی سینئر لیڈرشپ کونسل کے ساتھ قریبی رابطے میں رہا ہے۔
الشباب اورمقامی نجی شعبے کے درمیان ایک ثالث عبدالرحمن نوری، محمد حسین سلاد، احمد حسن علی سلیمان متان، محمد علی بداس، جویمن میں الشباب کی اسمگلنگ اورہتھیاروں کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ الشباب کے ایک اہم رہنما حسان افگوئے کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو 5 ملین ڈالر تک کے انعام کی پیش کش کر رہا ہے۔
انڈر سیکریٹری برائے خزانہ برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس برائن نیلسن نے کہا کہ امریکہ نے مشرقی افریقہ میں سرگرم الشباب کے غیرقانونی نیٹ ورکس کی نشاندہی اور انہیں درہم برہم کرنے پر توجہ مرکوز کررکھی ہے۔ ہم ہتھیاروں کی اسمگلنگ، الشباب اورالقاعدہ سے وابستہ دیگرتنظیموں کی فنڈ جمع کرنے کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**