اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے نائب نمائندے سفیررچرڈ ملز نے کہا کہ امریکہ صومالیہ کو اپنی حکومت کی تشکیل پر مبارکباد دیتا ہے اور ملکی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔
صومالیہ کو درپیش موجودہ چیلنجز میں قومی حکومت اوروفاقی رکن ریاستوں کے درمیان مفاہمت کرنا، وفاقی آئین کا جائزہ مکمل کرنا اور قرضوں میں چھوٹ حاصل کرنا شامل ہیں۔
دہشت گرد گروہ الشباب کی طرف سے خطرہ اب بھی سنگین تشویش کا باعث ہے، جیسا کہ 20 اگست کو موغادیشو کے حیات ہوٹل میں ہونے والے ہولناک حملے سے ظاہر ہوتا ہے۔ سفیر ملز نے "حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ "امریکہ الشباب کو شکست دینے کے لیے صومالی قیادت کی کوششوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
سفیر ملز نے کہا کہ "ہم صومالی نیشنل سیکیورٹی فورسز کو ہیران کےعلاقے سے الشباب کو بھگانے کے لیے ان کی کامیاب کارروائی پرمبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہم دہشت گردی سے لڑنے کے لیے دستیاب وسائل کو استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ جس میں صومالیہ میں افریقی یونین کے منتقلی مشن اورصومالیہ کی سیکیورٹی فورسز کوبراہ راست مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ الشباب کے کارندوں کونامزد کرنے کے لیے صومالیہ کی 751 پابندیوں کے پیکیج کو استعمال کرنا شامل ہے۔ یہ کارندے صومالیہ اور پورے مشرقی افریقہ میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ہم دوسرے رکن ممالک سے بھی ایسا کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
صومالیہ کے لیے انسانی امداد کے واحد سب سے بڑے عطیہ دہندہ کے طور پرامریکہ شدید خشک سالی سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے، اب تک 70 لاکھ سے زیادہ افراد کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
سفیرملز نے کہا کہ ہم سب کو اس بارے میں سنجیدگی سےکچھ کرنا چاہیے کہ اگلے مہینے قحط کا واضح امکان نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قحط ایک ایسا چیلنج ہے جس سے کوئی بھی ملک اکیلے نمٹ نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو جان و مال کے بڑھتے ہوئے نقصان کو روکنے کے لیے ضروری وسائل وقف کرتے ہوئے ٹھوس اقدام کرنے چاہئیں۔ امریکی حکومت نے اس سال صومالیہ کوغیرمعمولی خشک سالی کے دوران 700 ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے، جو کہ صومالیہ کے لیے اقوامِ متحدہ کے انسانی امدادی منصوبے کے ذریعے اب تک موصول ہونے والے تمام عطیات کا 70 فی صد سے زیادہ ہے۔ ہم دوسرے بین الاقوامی شراکت داروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ انسانی امداد کے لیے اپنا تعاون بڑھا دیں۔
امریکہ صومالی عوام کی بھرپور حمایت کرتا ہے اوردونوں ممالک میں جمہوریت اورباہمی خوشحالی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**