لوکاشینکو کے جبر اور یوکرین میں روس کی جنگ میں سہولت کاری کے لیے پابندیاں

فائل فوٹو

اگست میں بیلاروس میں انتخابات کے تین سال مکمل ہو چکے ہیں۔ ان انتحابات کو دھاندلی پر مبنی قرار دیا جاتا ہے۔

ملک میں طویل عرصے سے آمر الیگزینڈر لوکاشینکو کی غیر قانونی صدارت کا تسلسل جاری ہے۔

ووٹنگ کے عمل میں انتخابی بے ضابطگیوں کی بھر مار تھی۔ الیکشن کے سارے عمل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں اور انتخاب میں دھاندلی کے بعد زبردست احتجاج کو سیکیورٹی فورسز نے بے دردی سے کچل دیا تھا۔

ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا، متعدد افراد تشدد میں ہلاک ہو گئے اور زیر حراست افراد پر تشدد کے حقیقی ثبوت موجود ہیں۔

لوکاشینکو کی حکومت نے اس وقت بھی تقریباً 1500 سیاسی قیدیوں کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔

ان قیدیوں میں سے اکثر نے الیکشن میں لوکاشینکو کے خلاف حصہ لیا یا احتجاج میں شریک ہوئے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے نو گست کو 101 ایسے حکومتی اہلکاروں اور ان سے وابستہ افراد پر ویزا پابندیاں عائد کر دیں جو بیلاروس میں جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ امریکی محکمہ خزانہ، بیلاروس کی ریاستی کنٹرول کمیٹی کے مالیاتی تحقیقات کے محکمے اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چار اراکین کو پابندیوں کے لیے نامزد کر رہا ہے۔

امریکہ کے نامزد افراد اور اداروں میں الیکسی ایواناویچ الیکٹسن کے خاندان کے تین افراد، بیلاروس کی حکومت کی ملکیت یا اس کے زیر کنٹرول تین ادارے شامل ہیں۔

بیلاروس کی ایئر لائنز، منسک سول ایوی ایشن پلانٹ 407، بیلاروس اسٹیل ورکس مینجمنٹ کمپنی اوربیل کیپ سٹیل ایل ایل سی نامی ایک ادارہ شامل ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کہتے ہیں کہ امریکہ اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کی حالیہ کارروائیوں کے ساتھ یہ اقدام اٹھا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم لوکاشینکو حکومت کے زیر حراست تمام 1500 سیاسی
قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔ ان افراد میں ایلس بیالیٹسکی، وکٹر با با ریکا ،ماریا کالیسنکوا ، ایہار لوسک اور سیارگےٹزیخان اوسکی شامل ہیں۔

لوکاشینکو حکومت نے2020 کے بعد بیلاروسی شہریوں پر جبر کیا ، پرامن مظاہرین اور کمیونٹی رہنماؤں کو گرفتار کیا، اپوزیشن گروپوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیااور حراست میں لیے گئے لوگوں کو جعلی مقدمات کا ہدف بنایا گیا ہے۔

یہ سب لوکاشینکو کے ناجائز طریقے سے حاصل کردہ اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ امریکہ بیلاروس کے عوام کی، ایک آزاد بیلاروس میں جمہوری مستقبل کے حصول کے لیے جہاں انسانی حقوق کا احترام کیا جاتاہو کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**