خواتین پر تشدد کے خلاف آگاہی مہم کے 16 دن

جرمنی میں خواتین پر تشدد کے خلاف ہونے والے ایک علامتی احتجاج کا منظر (فائل فوٹو)

اقوامِ متحدہ کے مطابق گزشتہ برس روزانہ 140 خواتین یا لڑکیاں اپنے ساتھی یا قریبی رشتے دار کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔ یعنی ہر 10 منٹ میں دنیا میں کہیں نہ کہیں ایک خاتون کا قتل ہوا۔

یورپ میں قتل ہونے والی خواتین میں اپنے شریکِ حیات یا ساتھی کے ہاتھوں قتل ہونے والی خواتین کی شرح 64 فی صد رہی جب کہ خطۂ امریکہ میں شامل ممالک میں اس کا تناسب 58 فی صد تھا۔
دوسری جانب، افریقہ اور ایشیا میں ساتھی کے بجائے فیملی کے کسی فرد کے ہاتھوں خواتین کے قتل کی شرح زیادہ ہے۔

اس جانب متوجہ کرنے کے لیے 25 نومبر کو منائے جانے والے خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے درمیانی 16 دنوں کو دنیا بھر میں صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف آگاہی، تحرک اور رویوں میں تبدیلی کی مہم کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یون این مینیجمنٹ اینڈ ریفارم کے لیے امریکہ کے نمائندہ کرس لو نے کہا ہے، "صنفی بنیادوں پر تشدد اب بھی ایک وبا ہے، جس میں دنیا کی ہر تین میں سے ایک خاتون کو اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی اپنے ساتھی یا دیگر افراد کی جانب سے جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"

ایمبیسڈر لو نے "صنفی بنیادیوں پر ہونے والے ہر قسم کے تشدد" کی روک تھام اور مقابلے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "جمہوریت اور انسانی حقوق کو فروغ دینے اور صنفی برابری اور مساوات کے لیے یہ امریکہ کی کوششوں کا محور ہے۔"

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ دہائیوں پر محیط کوششوں کے باوجود دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کو درپیش تشویش ناک حالات کا تسلسل وبا کی صورت میں برقرار ہے۔

انہوں نے کہا، "افغانستان سے سوڈان تک، ہیٹی سے عوامی جمہوریہ کانگو تک، دنیا میں پیدا ہونے والے تنازعات اور بحران پہلے سے موجود عدم مساوات کو مزید بڑھاوا دیتے ہیں جس کے باعث صنفی بنیادوں پر تشدد کے خطرات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔"

"صنفی بنیادوں پر تشدد کے انفرادی اور سماجی اثرات سے نمٹنے کے لیے، حکومتوں کو جامع، صدمات سے آگاہی پر مبنی اور متاثرین کو مرکزیت دینے والے اقدامات کے ذریعے مداخلت کرنی چاہیے۔ صنعتی تشدد کے متاثرین کی آوازیں اس سے مقابلے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ ہمیں اس سماجی رویے کی حوصلہ شکنی کرنا چاہیے کہ صنفی بنیادوں پر تشدد کے خلاف آواز اٹھانا باعثِ عار ہے اور اس سلسلے میں مدد اور مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔"

تیس سال قبل اس وقت کے سینیٹر جو بائیڈن نے 'وائلینس اگینسٹ ویمن ایکٹ' تحریر کیا تھا۔ اس قانون نے صنفی بنیادوں پر تشدد سے امریکہ کے مقابلے کا انداز تبدیل کر دیا کیوں کہ اس میں خواتین کے خلاف تشدد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔

ایمبسڈر لو نے کہا، "امریکہ اپنی اور دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کرتا ہے۔ آج ہم صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کی کسی بھی شکل کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں اور اس کے مقابلے اور روک تھام کے لیے اپنی کوششیں بڑھانے کے لیے متحد ہیں۔"

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔