یو ایس ایڈ کی منتظم اعلیٰ سمانتھا پاور نے کہا کہ 2005 سے 2015 تک ہر رات کو بھوکے سونے والوں کی تعداد تقریباً 30 فی صد کم ہو کر80 کروڑ50 لاکھ سے گھٹ کر59 کروڑپرپہنچ گئی تھی۔ تاہم اقوامِ متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، آج تقریباً 82 کروڑ80 لاکھ لوگ بھوکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مصیبت کی بڑی وجہ کووڈ -19اورحال ہی میں یوکرین کے خلاف روس کی بلاجوازجنگ ہے۔ تاہم اس تباہی کے پیچھے سب سے سنگین حقیقی قوت موسمیاتی تبدیلی ہے۔
سمانتھا پاور نے یہ بھی کہا کہ دنیا کے بھوکے لوگوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی کا سب سے بڑا خطرہ اچانک پیدا نہیں ہوا ہے۔ بلکہ یہ ایک طویل عرصے تک جاری رہنے والی خشک سالی ہے جوصرف ایک موسم تک نہیں بلکہ برسوں تک رہتی ہے۔ درحقیقت خشک سالی کا سب سے زیادہ سامنا قرن افریقہ کو کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1900 کے بعد سے جب لوگوں نے ان چیزوں کوریکارڈ رکھنا شروع کیا، سات الگ الگ مواقع پراس خطے یعنی قرن افریقہ نے لگا تارخشک سالی کے تین موسموں کا سامنا کیا۔ تاہم اس سے پہلے کبھی بھی اس خطے نے ایک مرتبہ بھی ناکافی برسات کےمسلسل چارموسموں کا تجربہ نہیں کیا۔
سمانتھا پاور نے کہا کہ ہماری بہترین پیش گوئیاں ہمیں بتاتی ہیں کہ اکتوبر میں شروع ہونے والا اگلا بارش کا موسم کم بارشوں والا ہوگا ۔ کسی تباہی سے بچنے کے لیے ہمیں امداد، سرمایہ کاری اور سفارت کاری سے کام لینا ہوگا۔ ان تینوں شعبوں میں امریکہ قیادت کر رہا ہے، لیکن دوسروں کو بھی اس جانب فوری طورپرقدم بڑھانا چاہیے۔آج میں یہاں فنڈنگ میں تقریباً 1.2 بلین ڈالرکی مدد کےاضافے کا اعلان کررہی ہوں جو صومالیہ، کینیا اورایتھوپیا کے لوگوں کودرپیش فوری ضروریات کوپورا کرنے کے لیے روانہ کی جائے گی۔
منتظمہ پاور نے کہا کہ خوراک کے شدید بحران میں، بھوک سے زیادہ لوگ بیماری سے مرتے ہیں۔ "ہماری مدد کے ایک حصے کے طور پرموبائل ہیلتھ اورنیوٹریشن کی ٹیمیں تیزی سے ویکسین تک رسائی کو بڑھا دیں گی اور شدید بیماروں کا علاج کریں گی۔
خواتین اور لڑکیوں کوجو ہمیشہ بحرانی حالات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں،انہیں ہم خصوصی مدد فراہم کر رہے ہیں۔ زندگی بچانے والی سب سے فوری انسانی امداد جو ہم فراہم کر سکتے ہیں وہ شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی صحت کو بحال کرنا ہے۔ امریکہ یونیسیف کو 20 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا تاکہ خصوصی غذائی اجزا کے پیسٹ پیکٹ حاصل کرکے انہیں قرنِ افریقہ اورساحل سمیت ان علاقوں میں تقسیم کیا جائے جہاں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
سمانتھا پاور نے کہا کہ جب ہمارے پاس اسے روکنے کے لیے طریقے موجود ہوں تو پھرکوئی بچہ کم غذائیت سے نہیں مرنا چاہیے ۔ بھوک سے نمٹنے، مزیدغذائیت کی ضرورت سے نمٹنے کے لیے اوربالآخر ترقی کے لیے یہی بہترین سرمایہ کاری ہےاور ہمارے پاس موجود ٹول کٹ کا یہ بہترین سودا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**