یمن میں امن کی حمایت

فائل فوٹو

امریکہ یمن کی جنگ کا ایک ایسا حل چاہتا ہے جس میں سبھی شامل ہوں۔ اس میں خواتین، سول سوسائٹی کے لیڈر اور دیگر اقلیتی گروپوں کی معقول اور ٹھوس شمولیت ہو اور اس کے ساتھ یہاں کے عوام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضروری امداد فراہم کی جا سکے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانز گرنبرگ کی سب کے ساتھ مشاورت کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں، کیونکہ اسی کے ذریعے امن کے عمل کے لیے اقوامِ متحدہ کا نیا اور جامع فریم ورک سامنے آئے گا۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امن کے عمل کی کامیابی اس پر منحصر ہے کہ اس میں سبھی کے نقطۂ نظر اور پورے یمن کے عوام کی شکایات کو سامنے رکھا جائے جس میں انصاف اور جوابدہی کے مطالبات بھی شامل ہوں۔

امریکہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر2624 کا بھی خیر مقدم کرتا ہے جس میں تمام رکن ملکوں کو یاد دلایا گیا تھا کہ ان پر لازم ہے کہ وہ یمن کو ہتھیاروں کی فراہمی پرامتناع اور یمن کے امن میں خلل ڈالنے والوں پر سفری پابندیاں اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کے سلسلے میں منظور ہونے والی قرار داد کے تحت اپنی ذمّہ داریاں پوری کریں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران کی جانب سے حوثیوں کو اسلحے کی غیر قانونی فراہمی کو روکنا اولین ترجیح ہے۔ یہ ہتھیار جنگ کو اور زیادہ بھڑکا رہے ہیں، علاقے میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں اور یمنی عوام کی تکالیف میں اضافے کا باعث ہیں۔

یمن دنیا کا وہ ملک ہے جو اس وقت شدید انسانی بحران کی لپیٹ میں ہے، اس کے بارے میں تازہ ترین ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں خوراک کی کتنی سنگین قلّت ہے۔

سولہ مارچ کو امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تقریباً 58 کروڑ پچاس لاکھ ڈالرکی اضافی امداد یمن کوفراہم کرے گا۔ امریکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یمن کو امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

سات سال سے زیادہ عرصے سے یہ خانہ جنگی جاری ہے اور اس وقت سے لے کر اب تک،اس فنڈنگ کے بعد امریکہ کی طرف سے یمن کے لیے امداد کی کل رقم لگ بھگ ساڑھے چار ارب ڈالر ہو جائے گی۔

یمن کو اس وقت جتنی امداد کی ضرورت ہے 16 مارچ تک اس کا صرف 30 فی صد مل سکا۔ امریکہ نے امداد دہندگان، خصوصاً علاقائی امداد دینے والے ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ یمن میں انسانی تکالیف کو ختم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈنگ کریں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ امداد لوگوں کی زندگیاں بچانے اور مشکلات دور کرنے کے لیے بے حد ضروری ہے اور اس سے زیادہ یہ ضروری ہے کہ یہ امداد مستحق افراد تک پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امدادی کاموں میں رخنہ نہ ڈالیں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ جن لوگوں کے لیے امداد دی جا رہی ہے، ان تک بحفاظت پہنچ جائے۔

محض انسانی ہمدردی کی امداد اس بحران کا حل نہیں ہے۔ یمنی عوام کی خاطر اس لڑائی میں شامل تمام فریقوں کو تشدد ختم کر کے پائیدار اورسب کی شمولیت کے ساتھ اس تنازعے کے سیاسی حل کے لیے راستہ نکالنا ہوگا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**