شام کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام 

فائل فوٹو

اس بات کو اب آٹھ سال گزر گئے جب اسد حکومت نے دمشق کے مضافات میں غوطہ کے علاقے میں اپنے ہی عوام پر کیمیائی اعصابی ایجنٹ سیرین سے حملہ کیا جس میں سیکڑوں بچوں سمیت 1400 سے زیادہ شامی باشندے ہلاک ہو گئے جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔

یہ نہ پہلی بار ہوا تھا اور نہ ہی آخری بار، اس حکومت نے اپنے شہریوں پر بارہا کیمیائی ہتھیار آزمائے ہیں مگر غوطہ پر حملے نے ساری دنیا کو دہلا دیا۔

عالمی برادری کی مداخلت کے بعد اگلے ماہ شام کی حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے سامنے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کو تسلیم کیا اور یہ وعدہ کیا کہ کو وہ ان ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کر دے گی اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے ادارے کے ساتھ اس کی جانب سے کی جانے والی نگرانی اور تفتیش میں تعاون کرے گی۔

لیکن اسد حکومت نے اپنے اس وعدے کو کبھی ایفا نہیں کیا۔ سلامتی کونسل کی ایک حالیہ بریفنگ میں اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ شام کی طرف سے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کرنے کے اعلان کے بعد بھی شام کی حکومت نے بارہا اپنے عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ اس نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی آزادانہ تفتیش میں رکاوٹ ڈال کر جواب دہی سے بچنے کی کوشش کی اور اس طرح اس نے عالمی ادارے کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے غیر جانبدارانہ اور آزادانہ کام اور اس کے تفتیشی اداروں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے نے ایسے چار علیحدہ کیمیائی حملوں کی نشان دہی کی ہے جو اس حکومت نے شام میں کیے ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے یہ بھی کہا کہ روس سمیت اسد حکومت کے اتحادی جواب دہی کو روکنے کے لیے ہر قسم کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسد حکومت کو یہ سب کچھ کرنے کے قابل بنانے میں روس کا کردار خطرناک ہے۔ اسد حکومت کی عدم تعمیل اور بین الاقوامی قوانین کی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے یہ بھی کہا کہ سلامتی کونسل نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 2118 جس میں شام کی حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی ممانعت کی گئی تھی، عدم تعمیل کی صورت میں، شام کے خلاف اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے ساتویں باب کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے۔

اس وقت ہمارے سامنے ایسے بے شمار واقعات کی شہادتیں موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اسد حکومت نے متعدد بار تعمیل نہیں کی ہے۔ سفیر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عمل درامد کو یقینی بنایا جائے۔ شامی عوام کے خلاف مظالم کی جواب دہی کے بغیر شام میں کبھی بھی دیر پا امن قائم نہیں ہو سکتا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**