Accessibility links

Breaking News

اسد حکومت پھر کیمیائی حملوں کی مرتکب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت، اس کی چھان بین اور اس کا پتا چلانے والی ٹیم 'آئی آئی ٹی' سے متعلق تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ میں شام کی افواج پر باضابطہ طور سے یہ الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

پہلی عالمی جنگ کے دوران پہلا موقع تھا جب فریقین نے اس ہتھیار کا استعمال کیا تھا۔ کیمیائی ہتھیار بھاری تعداد میں ہلاکتوں اور لوگوں کو مفلوج کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ان ہتھیاروں سے خوف ناک مصائب کا سامنا ہوتا ہے اور جو لوگ اس کے حملے میں بچ جاتے ہیں، ان کے اعضا اکثر مسخ ہو جاتے ہیں اور زندگی بھر کے لیے وہ مفلوج ہوجاتے ہیں۔

بین الاقوامی برادری نے 1925 کے جنیوا پروٹوکول پر عمل درآمد کرتے ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی اور بعد میں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے تحت وسیع پیمانے پر اس کی ممانعت کردی گئی تھی۔ اس کنونشن کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال، اس کی تیاری، اس کے حصول، انہیں ذخیرہ کرنے اور ان کی ایک دوسرے کو منتقلی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ لیکن پھر بھی اسد حکومت نے بار ہا نہ صرف مخالف فورسز بلکہ خاص طور پر سویلین آبادیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے لیے ان ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

آئی آئی ٹی کے مطابق چار فروری 2018 کی شام ایک شامی فوجی ہیلی کاپٹر نے باغیوں کے قبضے والے شہر سراقب پر کم از کم ایک ایسا بم گرایا جس میں کلورین گیس موجود تھی۔ اس حملے میں کم سے کم بارہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ تازہ ترین واقعہ کسی کے لیے حیرت کی بات نہیں۔ اسد حکومت ان گنت مظالم کی ذمے دار ہے جن میں سے بعض جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ شام کے عوام کی جانب سے اصلاحات اور تبدیلی کے مطالبات کے جواب میں اس حکومت نے مستقل طور پر قتل وغارت گری اور تباہی مچائی ہے۔

اس حکومت اور اس کا سب سے بڑا سہولت کار روس، شامی سرکاری افواج کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سختی سے مسلسل تردید کرتا ہے اور اس کے بجائے باغیوں پر حملے کرتا ہے اور الزام تراشی کرتا ہے۔

ترجمان پرائس نے کہا کہ اسد حکومت یا اس کے سہولت کاروں کی طرف سے کتنی ہی غلط خبروں اور سازشی نظریے کی ترویج کی جائے یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے، ان سے اس حکومت کے جرائم پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔

ترجمان پرائس نے کہا کہ امریکہ کسی کی جانب سے کسی بھی مقام پر اور کسی بھی لمحے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔ کسی بھی ملک اور کسی بھی غیر ریاستی عناصرکی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ناقابلِ قبول ہے اور یہ تمام ریاستوں کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ سزا و جزا کے خوف کے بغیر ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ترجمان پرائس نے زور دیا کہ تمام ذمے دار اقوام کے لیے لازم ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف عالمی قوائد وضوابط کا پاس کرتے ہوئے اس کے لیے یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں اور ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اسد حکومت اور ہر کسی کو جو ان ہولناک ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ کرتے ہیں، جواب دہ ٹھیرانے کے لیے تیار رہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG