افغانستان میں طالبان نے وائس آف امریکہ، بی بی سی اور جرمنی کے نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے نیوز شوز کی نجی ٹی وی چینلز کے ذریعے ہونے والی نشریات بند کر دیں۔
بیرونی نشریات کے اس امتناع کی وی اواے نے مذمت کی ہے۔ وی او اے کی قائم مقام ڈائریکٹر یولنڈا لوپیز نے ایک بیان میں کہا کہ ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تکلیف دہ اور بد قسمت فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔ طالبان نے نشریاتی مواد پر جو پابندی لگائی ہے، وہ اس آزادیٔ اظہار کے منافی ہے جس کے افغانستان کے عوام مستحق ہیں۔
وی او اے ہفتے میں پانچ روز آدھے گھنٹے کے دو خبر نامے پشتو اور دری زبانوں میں اپنے افغان شراکت داروں طلوع نیوز اور شمشاد ٹی وی کے ذریعے پیش کرتا تھا۔ یہ دونوں زبانیں افغانستان کے بیشتر علاقوں میں بولی جاتی ہیں۔
ڈائریکٹر لوپیز نے کہا کہ وی اواے سچ کو پیش کرنے کے لیے ہمیشہ کی طرح اب بھی پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حقیقت پر مبنی اطلاعات افغانستان کے عوام تک پہنچانے کا پورا عزم رکھتے ہیں۔
بی بی سی کی ورلڈ سروس کے سربراہ طارق کفالا نے طالبان سے کہا کہ وہ فوری طورپر ان کے خبر نامے بحال کریں۔ انہوں نے اس پابندی کے بارے میں کہا کہ اس غیر یقینی دور میں یہ افغانستان کے لوگوں کے لیے باعثِ تکلیف ہے۔
اگست میں جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، اس وقت سے افغانستان میں آزادیٔ اظہار کو دبانے کی جو مسلسل کوشش ہو رہی ہے، اس کی تازہ ترین مثال غیر ملکی میڈیا پر حالیہ پابندی ہے۔
دسمبر میں رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز نے ایک سروے جاری کیا تھا، اس کے مطابق جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، افغانستان میں چالیس فی صد میڈیا ادارے بند ہو چکے ہیں اور میڈیا اداروں سے اسّی فی صد کے قریب خواتین صحافیوں کی ملازمتیں ختم کر دی گئی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی تحقیق کار فرشتہ عباسی نے فروری میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ بڑے شہری علاقوں سے باہر افغانستان کے دور افتادہ صوبوں میں طالبان نے جس طرح صحافیوں کو ڈرایا، دھمکایا اور ان پر حملے کیے ہیں، اس کے بارے میں اکثر اطلاعات باہر نہیں آتیں، اس کے نتیجے میں ان علاقوں میں میڈیا خود احتسابی کے عمل سے گزر رہا ہے یا پھر یہ ادارے یکسر بند ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی صوبوں میں طالبان نے بہت سے موضوعات پر رپورٹنگ کرنے پر پابندی لگا دی ہے اور خواتین صحافیوں کو ان کی ملازمتوں سے فارغ کر دیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ پوری دنیا میں آزادیٔ اظہار کے حق کی حمایت کے لیے پر عزم ہے، خاص طور سے صحافت اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے لیے تاکہ وہ بلا خوف وخطر آزادی سے اپنا کام سر انجام دے سکیں۔
امریکہ آزادیٔ اظہار کے حق کی حمایت کرنے کے سلسلے میں پختہ عزم رکھتا ہے اور افغان عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**