Accessibility links

Breaking News

جرأت مند صحافیوں کو خراجِ تحسین


بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے کی منتظم سمنتھا پاور نے حال ہی میں بین الاقوامی صحافت کے میدان میں اس سال کرٹ شورک کا انعام جیتنے والوں کو مبارک باد دی۔ اس انعام کے ذریعے جرأت مند اور بسا اوقات ایسے صحافیوں کو جن کی خدمات نظر انداز ہو جاتی ہیں، تنازعات ، بد عنوانی اور ناانصافی کے موضوعات پران کی رپورٹنگ پر خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

اس سال انعام جیتنے والوں میں ایرانی امریکی صحافی جیسن متلاغ ، برازیل کے صحافی رافیل سورس اور شام سے تعلق رکھنے والے خباط عباس شامل ہیں۔

یہ انعام بیس سال سے بین الاقوامی صحافت کے شعبے میں امریکہ کے فری لانس صحافی کرٹ شورک کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے دیے جا رہے ہیں جو سن 2000 میں رائٹرز کے لیے فرائض کی انجام دہی کرتے ہوئے سیرا لیون میں ہلاک ہو گئے تھے۔

ایک آزاد پریس کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے یو ایس ایڈ 30 سے زیاد ہ ملکوں میں ایسے صحافیوں کو تحفظ اور قانونی معاونت فراہم کرتا ہے جو خطرات سے دوچا ر ہوتے ہیں۔ منتظم سمنتھا پاور نے کہا کہ ہمارے پروگرام کے تحت غیر جانب دار اور حقائق پر مبنی صحافت کے فروغ میں مدد ملتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ کام صحت مند معاشروں اور خوش حال معیشتوں کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

پاور نے کہا کہ صحافیوں کو سچائی کو پیش کرنے اور عوا م کو باخبر رکھنے پر اکثر بڑے خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ بات ان صحافیوں پر یقیناً صادق آتی ہے جنہیں ہم یہ اعزاز دے رہے ہیں جنہوں نے افغانستان میں جنگ، برازیل میں ماورائے عدالت قتل، شام میں سنگین مظالم، پاکستان میں بچوں سے مشقت اور نائیجیریا میں فوجداری عدالتی نظام پر رپورٹنگ کی ہے۔ ان کے کام نے جنگ اور تنازع کی حقیقتوں پر روشنی ڈالی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، امتیازی سلوک اور بد عنوانی کا پردہ چاک کیا ہے اور بر سرِ اقتدار طبقے کے بارے میں آواز بلند کرنے سے ان کی وابستگی صحافت کے لیے ایک اہم موڑ پر دیکھنے میں آرہی ہے۔

منتظم پاور نے کہا کہ صحافیوں پر جسمانی حملوں، قانونی کارروائیوں ، سیاسی حملوں اور عمومی طور پر پریس کی آزادی پر قدغنوں میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ پوری دنیا میں جرأت مند صحافیوں، غیر جانبدار میڈیا تنظیموں، فری لانس صحافیوں اورنامہ نگاروں کے ساتھ کھڑا ہے جوان خطرات کے باوجود اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG