افریقہ میں دہشت گردی کا بڑھتا ہوا خطرہ

فائل فوٹو

سن 2017 میں میں عراق اورشام میں اپنی شکست پرمنتج ہونے والی تین سالہ لڑائی میں سینئر قیادت اورجنگجوؤں کے نمایاں نقصانات اورعلاقے گنوانے کے باوجود، ISIS دہشت گرد گروہ، جسے داعش بھی کہا جاتا ہے، دوبارہ منظم ہو گیا ہے اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق افریقہ میں خاص طور سے یہ خطرہ شدید ہوتا جا رہا ہے، کیوں کہ داعش براعظم کے وسطی، جنوبی اورمغربی علاقوں میں دوبارہ صف بندی کے لیے کام کر رہا ہے۔

یہ دہشت گرد گروہ اپنے علاقائی مرکز قائم کرتا جا رہا ہے اورپورے افریقہ میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ افریقی یونین کمیشن کے انسدادِ دہشت گردی پروگرام کے سابق سربراہ اورانسٹی ٹیوٹ برائے سیکیورٹی اسٹڈیزکے سینئرتحقیق کارمارٹن ایوی کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 افریقی ممالک پہلے ہی اس طرح کی سرگرمیوں کا تجربہ کر چکے ہیں، اوردیگر20 سے زیادہ ملکوں کولاجسٹک کے ساتھ ساتھ فنڈز اوردیگر وسائل کومتحرک کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ افریقہ نہ صرف داعش کی سرگرمیوں کا مرکز ہے بلکہ مستقبل میں وہاں داعش کی خلافت بھی قائم ہوسکتی ہے۔

ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگوجیسے قدرتی وسائل کے حامل ممالک میں داعش خاص طور سے اپنے قدم جما رہا ہے اوراپنی مذموم سرگرمیوں کی مالی اعانت کے لیے ان وسائل سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔

امریکی سینئر مشیر برائے خصوصی سیاسی امور سفیرجیفری ڈی لارینٹس نے کہا کہ "آئی ایس آئی ایس یا داعش اوردیگردہشت گرد عناصرتنازعات، حکومتوں کی ناکامی، سیاسی انتشار، سماجی واقتصادی عدم مساوات، اورعوامی شکایات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیروکاروں اوروسائل کومجتمع کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردانہ حملوں پر اکسانے اور منظم کرنے کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم سیکرٹری جنرل کے پیش کردہ جائزے کو سامنے رکھتے ہوئے افریقہ کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے بارے میں خاصے فکرمند ہیں۔

سفیرلارینٹس نے کہا کہ "آئی ایس آئی ایس اورالقاعدہ سے وابستہ افراد اپنی غیرقانونی سرگرمیوں کو تقویت دینے کے لیے طویل عرصے سے سراٹھاتے ہوئے افریقی تنازعات سے فائدہ اٹھاتے ہیں جس سے وہ مزید ہلاکت خیز ہوتے جا رہے ہیں۔ آئی ایس آئی ایس مغربی افریقہ ایک ایسے گروپ کے طور پر خاص توجہ کا مستحق ہے جو مرکزی علاقے سے باہر آئی ایس آئی ایس سے منسلک سب سے بڑا اور سب سے زیادہ ہلاکت خیز گروہ بن گیا ہے۔

سفیر ڈی لارینٹس نے کہا، "یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری دہشت گرد گروہوں اوران کے ساتھیوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے سے انکار کی جدوجہد جاری رکھے۔"

سفیر ڈی لارینٹس نے کہا، "امریکہ اپنے افریقی شراکت داروں کو داعش اورالقاعدہ سے وابستہ افراد کو روکنے اوران کونیست و نابود کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی اہم مدد فراہم کرتا رہتا ہے، امریکہ اس ضرورت کا ادراک رکھتا ہے کہ قانون کی حکمرانی اوروسیع ترسیکورٹی سروس کی جوابی کارروائیاں دہشت گردی کو روکنے اوراس کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔" "سیکرٹری جنرل کی رپورٹ آئی ایس آئی ایس کے ابھرتے ہوئے خطرے کی واضح یاد دہانی فراہم کرتی ہے اور ہم سب کو اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید باہمی تعاون پرمبنی متوازن کوششوں کا احساس دلاتی ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**