تھینکس گیونگ 2020

ایک پینٹنگ جس میں تھینکس گیونگ کی پہلی تقریب کی عکاسی کی گئی ہے۔

اکیس ستمبر اور 11 نومبر1621 کے درمیان کسی وقت کی بات ہے کہ جب ترپن انگریز نژاد مردوں، خواتین اور بچوں نے تقریباً نوے آبائی امریکی قبائلی باشندوں کے ساتھ ایک ضیافت میں شرکت کی اور انھوں نے اپنے نئے وطن میں اپنی پہلی فصل کی کاشت پر اظہارِ تشکر کیا۔ یہ تقریب پلے متھ کی نوآبادی میں ہوئی جو اس وقت امریکہ کی ریاست میساچوسٹس میں واقع ہے۔

ان کے لیے تشکر کی خاطر بہت سی باتیں تھیں۔ ٹھیک سال بھر پہلے 1620 کے وسط نومبر میں وہ 102 نوآبادکاروں اور30 افراد پر مشتمل عملے کا حصہ تھے جو 'مے فلاور' نامی ایک جہاز پر سوار شمالی امریکہ کے ساحلوں پر پہنچے تھے۔ وہ کٹر اصلاح پسند پروٹیسٹنٹ مسیحی اور مذہبی علحیدگی پسند تھے جنھیں انتہا پسند خیال کیا جاتا تھا اور اس وجہ سے ان کے آبائی وطن انگلینڈ کی حکومت انھیں غیر قانونی سمجھتی تھی۔ یورپ میں جبر و استبداد سے تنگ آ کر انھوں نے ورجینیا کی نوآبادی کا رخ کیا۔ لیکن سرد موسم نے انھیں مجبور کردیا کہ وہ کیپ کوڈ پر لنگر انداز ہوجائیں جو ان کی اپنی منزل سے، جس کا انھوں نے انتخاب کیا تھا، 350 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع تھا۔

بہرحال پرامید نوآبادکاروں نے فیصلہ کیا کہ وہ کیپ کوڈ سے، جہاں وہ لنگرانداز ہوئے تھے، ٹھیک خلیج کے پار آباد ہوں گے۔ انھوں نے ایک کمیونٹی کا آغاز کیا جہاں وہ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزار سکتے تھے۔

پہلا سال بڑی مشکل کا تھا اور یہ نوآبادی قدم جمانے سے پہلے ہی اختتام کو پہنچنے کے قریب ہوگئی تھی۔ سال بھر کے اندر 102 نوآبادکاروں میں سے تقریباً نصف فاقوں، بیماری اور سخت موسمی حالات کی وجہ سے مرگئے۔

لیکن گرمیوں کے موسم میں فصل اچھی ہوئی اور موسمِ خزاں میں 22 مرد، چار خواتین، نو بالغ بچے اور پانچ بالغ لڑکیاں اور 13 کم عمر بچے آبائی امریکی باشندوں کی وام پانوآگ نسل کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تقریب منانے کے لیے جمع ہوئے۔

صرف میساچوسٹس ہی وہ ریاست نہیں جس نے یہ دعویٰ کیا کہ یومِ تشکر منانے والی وہ پہلی ریاست تھی۔ متعدد تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ہسپانوی مہم جو اور دوسرے انگریز نوآبادکاروں نے فلوریڈا، ٹیکساس، مین اور ورجینیا میں 1620 سے بہت پہلے یومِ تشکر کی مذہبی سروس منانے کا اہتمام کیا۔ لیکن یہ تقریبات محدود سطح کی تھیں اور وقت کے ساتھ ختم ہوگئیں۔

تاہم میساچوسٹس کی ریاست کی جانب سے سخت کوششوں کے طفیل آج کے جدید دور کے یومِ تشکر کا وجود 1863 میں تمام ریاستوں میں سرکاری طور پر ابراہم لنکن کے ایک صدارتی فرمان کے نیتجے میں عمل میں آیا۔ اس تقریب کا دن صدر فرینکلن ڈیلانو روزویلٹ نے نومبر کے چوتھے ہفتے میں مخصوص کردیا۔

تھینکس گیونگ کا آغاز تارکینِ وطن کی جانب سے تشکر کی عبادت کے طور پر ہوا، جو امکانی طور پر اصلی باشندوں پر مشتمل اپنے پڑوسیوں کی مدد کے بغیر شمالی امریکہ میں اپنا پہلا سال نہیں گزار سکتے تھے۔ اگر چہ یومِ تشکر ان دنوں روایتی طور پر خاندانوں اور دوستوں کا ایک اجتماع ہے، لیکن کووڈ-19 کی عالمی وبا کی وجہ سے زندگیوں اور صحت کو درپیش خطرے کے باعث بہت سے لوگ یہ تقریب اپنے گھروں پر ہی منائیں گے اور ایک مرتبہ پھر ایک روشن مستقبل کے دستیاب موقع کے لیے اپنے تشکر کا اظہار کریں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**