ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو امریکی تھینکس گیونگ تہوار مناتے ہیں۔ اگرچہ یہ تعطیل فصلوں کی کٹائی کے موقع کی روایتی تقریبات سے ملتی جلتی ہے جو زرعی معاشروں میں ہزاروں سال پرانی ہے، تھینکس گیونگ کا تہوار ان پہلے یورپی باشندوں کو اعزاز دیتا ہے جوان علاقوں میں آ کر بسے تھے جو آج شمال مشرقی امریکی علاقہ ہے۔
یہ واقعہ ہے 21 ستمبر اور 11 نومبر 1621 کے درمیان کسی وقت کا جب 53 انگریز مرد، عورتیں اور بچے تقریباً 90 مقامی امریکیوں کے ساتھ ایک دعوت میں شامل ہوئے تھے تاکہ پلائی ماؤتھ کالونی میں اپنے نئے ٹھکانے پر پہلی فصل کا شکریہ ادا کریں۔ یہ مقام آج کی ریاست میسا چوسٹس میں واقع ہے۔
وہ ایک سال پہلے یہاں پہنچے تھے اور میسا چوسٹس کے موسمِ سرما کی سختیوں کے لیے پورے طور پر تیار نہیں تھے۔ اگر ویمپانوگ علاقے میں ان کے پڑوسیوں کی بھرپور مدد نہ ہوتی تو امکان یہی تھا کہ 102 یورپی باشندوں میں سے کوئی بھی آئندہ موسم بہار کو دیکھنے کے لیے زندہ نہ رہتا جنہوں نے مے فلاور نامی جہاز سے اتر کر امریکی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔
پہلے تھینکس گیونگ جشن میں نمایاں کھیل، فوجی مظاہرے اور لطف اندوزی کی چیزیں شامل تھیں اگرچہ اس وقت تک اسے یہ نام یعنی تھینکس گیونگ نہیں دیا گیا تھا اور ایک مذہبی سروس کے بعد ہرن کے گوشت، بطخ اور دیگر پرندوں، مچھلی اور شیلفش کے ساتھ ساتھ خشک مکئی اور مکئی کی روٹی، سبزیوں اور پھلوں کی دعوت کا سب نے لطف اٹھایا۔
وہ روایت آج تک برقرار ہے اگر چہ مینو تبدیل ہو گیا ہے۔ قریبی دوست اور کنبے اب اس موقع پر جمع ہوتے ہیں جہاں ایک بھنا ہوا ٹرکی پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ سٹفنگ اور کرینبیری کی چٹنی، آلو اور گریوی اور ہر قسم کی سبزیاں رکھی جاتی ہیں اور کدو سے تیار کی گئی پائی بعد میں پیش کی جاتی ہے۔ ابھی بھی آج کے دن مختلف کھیل کھیلنے اور رات کا کھانا کھانے کے بعد ٹیلی ویژن پر فٹ بال کا کھیل دیکھتے ہوئے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔
صدر جو بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’ہمارے ملک کی پوری تاریخ میں سوچ بچار کرنے اور شکریہ ادا کرنے کا یہ موسم اچھے اور مشکل وقت میں آتا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’امریکہ کے معرض وجود میں آنے سے قبل زائرین نے اپنی پہلی کامیاب فصل اور ویمپانوگ لوگوں کی حمایت اور سخاوت کے اعزاز میں تھینکس گیونگ منایا جن کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہو سکا۔‘‘
تھینکس گیونگ کا آغازان تارکینِ وطن کی شکر گزاری کی دعا کے طور پر ہوا جن کی مدد اگر مقامی افراد نہ کرتے تو غالباً شمالی امریکہ میں وہ اپنے پہلے سال کے دوران زندہ ہی نہ رہ پاتے۔ آج تھینکس گیونگ خاندان اور دوستوں کا اجتماع ہے جو ایک بار پھر روشن مستقبل کے موقع پر اپنے شکر گذار ہونے کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ اداریہ امریکی اداروں اور نظریات کی عکاسی کرتا ہے۔