امریکہ کو لبنان میں جنگ سے بچنے کے لیے شام میں داخل ہونے والے شہریوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش ہے۔
اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’ہمیں اسد حکومت کی بدسلوکی کے بارے میں ملنے والی رپورٹس پر تشویش ہے۔
ان (رپورٹوں) میں لبنان سے بے گھر ہونے والے شامیوں کے خلاف، شامی باشندوں کی صوابدیدی حراستوں، گمشدگیوں، جبری بھرتی اور حکومت کی تحویل میں مبینہ طور پر تشدد کی وجہ سے موت کا سامنا کرنا پڑا جیسی اطلاعات شامل ہیں۔
رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جبر کی طویل تاریخ رکھنے والی حکومت نے اپنے طور اطوار نہیں بدلے ہیں اور وہ انسانی آفات اور علاقائی بحرانوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے بارے میں رائے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’لبنان میں تشدد سے بچنے کے لیے وہاں سے نکلنے والے شامی باشندوں کو شام واپس جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے اگرچہ شام محفوظ یا باوقار واپسی کے قابل نہیں ہے اور بے گھر ہونے کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے کوئی بامعنی اصلاحات موجود نہین ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق شام اب بھی واپسی کے لیے زیادہ محفوظ نہیں ہے۔ ‘‘
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کو فعال کرنےکے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسد حکومت واپسی کے لیے موزوں حالات پیدا کرے جس کے لیے جرات مندانہ سیاسی قیادت اور جامع سیاسی عمل کی ضرورت ہوگی۔
سفیر ووڈ مزید کہتے ہیں اس دوران اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین کمشنر کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں جو شام میں حفاظتی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
ادارے کے اندازے کے مطابق ستمبر کے اواخر سے لبنان سےشام جانے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہے۔
سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’ایسے میں جب ہم زیادہ کمزور پناہ گزینوں، اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد اور میزبان کمیونٹیز کی مدد کے لیے اہم کام جاری رکھے ہوئے ہیں تو ایک بار پھر دوسرے عطیہ دہندگان سے فنڈنگ کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کی اپیل کرتے ہیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’یہ بات دہرانے کی ضرورت ہے کہ اسد حکومت کے خلاف امریکی پابندیوں کے پروگرام میں (استثناٰ بھی دی گئی ہے) خاص طور پر انسانی امداد کی سہولت کے لیے چھوٹ اور لائسنس شامل ہیں اور ہم انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان کے پروگراموں پر (مرتب ہونے والے) غیر ارادی اثرات کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’حکومت اور کونسل کے بعض ارکان بار بار جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکی پابندیاں شامیوں کے معاشی مصائب کی بنیادی وجہ ہیں جب کہ حقیقت میں یہ اسد حکومت کی اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ، شام کی تباہی اور طویل مدتی اور وسیع پیمانے پر بدعنوانی ہے جس سے صرف اشرافیہ کو فائدہ ہوتا ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ اسد اپنے عوام کی ضروریات پر توجہ دیں بجائے اس کے کہ تہران میں اپنے اسپانسرز (کا خیال رکھیں ) جو شام کو (اپنی سر گرمیوں کے لئے ) لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔