ال نینو کا اثر اور خوراک کی حفاظت

فائل فوٹو

سن 2023ال نینو کا سال ہے جس سے مراد یہ ہے کہ مشرقی بحر الکاہل میں پانیوں کی غیر معمولی حدت سے معمول کے موسم پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ ال نینو دو سے دس سال کے درمیان وقوع پذیر ہوتا ہے اور دنیا بھر میں موسمی حالات کو متاثر کرتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ عملی طور پراس سے کیا مراد ہے؟

امریکی محکمہ خارجہ کے عالمی غذائی عدم تحفظ کے لیے خصوصی ایلچی ڈاکٹر کیری فاؤلر کہتے ہیں کہ ’’ عام طور پر ال نینو کے ساتھ آپ اقتصادی ترقی میں عالمی سطح پر کمی اور ملکی سطح پر مرتب ہونے والے اثرات دیکھیں گے جو درحقیقت برسوں تک برقرار رہ سکتے ہیں۔ پھر آپ عام طور پر گندم، چاول اور مکئی جیسی کچھ اہم فصلوں کی پیداوار میں عالمی سطح پر کمی بھی دیکھتے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر کیری فاؤلر کہتے ہیں کہ’’ ہم پیرو کے ساحل کے قریب پہلے ہی ماہی گیری میں کمی کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور درحقیقت پیرو نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ پہلے سیزن کے لیے وہاں چھوٹی مچھلی اینچووی کو پکڑنے کا کام معطل کر رہا ہے۔ پچھلی بارجب انہوں نے ایسا کیا تو وہ15-2014 کے ال نینو کی وجہ ہی سے کیا گیا تھا۔‘‘

ڈاکٹر فاؤلر کہتے ہیں کہ یہ اہم بھی ہے کیونکہ اینچووی جانوروں کی خوراک اور مچھلی کے کھانے کا بنیادی جزو ہے۔ اینچووی کو پکڑنے میں ناکامی کا وسیع پیمانے پر اثر مرتب ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں اناج کی قیمتیں
بڑھ سکتی ہیں اور آخر کار عالمی غذائی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے جیسا کہ ہم نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں دیکھا تھا۔ ال نینو کا تنازعات میں اضافے کے ساتھ بھی ایک باہمی تعلق پایا جاتا ہے۔‘‘

’’یہ ایک ایسا بڑھتا ہوا خطرہ ہے جو افریقہ میں تنازعات کے امکانات کو دوگنا کرتا ہے اور 1950 کے بعد سے وہاں کے 20 فی صد سے زیادہ تنازعات میں اس کا اہم کردار دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر فاؤلر نے کہا کہ ’’ہم راتوں رات موسم کو تبدیل نہیں کر سکتے ۔ تاہم محکمہ خارجہ متعدد پروگراموں کے لیےفعال رہا ہے۔

ان پروگراموں کا براہ راست تعلق اس بات سے ہے کہ دنیا کا اس ال نینو اور مستقبل کے ال نینوز کے بارے میں کیا ردعمل ہو گا۔ پھر یہ پروگرام موسم کے مطابق کاشت کی جانے والی فصلوں اور مٹی کی بارے میں ہیں جو اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ افریقہ میں روایتی اور مقامی فصلیں موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں کیسے کام کریں گی۔ یا پھر افریقہ میں یو ایس ایڈ کا کثیر ملکی پروگرام جو خشک سالی برداشت کرنے والی مکئی کی کاشت کر رہا ہے اور مثال کے طور پر جنوبی افریقہ کے لاکھوں فارموں میں اس کی مثال دی جا سکتی ہے ۔

ڈاکٹر فاؤلر نے کہا کہ وہ اس حوالے سے محکمہ خارجہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی حکومت افریقی یونین اور اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے ساتھ شراکت داری کر رہی ہے جس کا مقصد ’’روایتی اور مقامی فصلوں پر زیادہ توجہ دینا اور زیادہ سرمایہ کاری کرنا ہے۔ اس کی ابتدا افریقہ سے کی جا رہی ہے کیونکہ ان علاقوں میں غذائی تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔‘‘

ڈاکٹر فاؤلر کہتے ہیں کہ ’’خوراک کی سیکیورٹی یا تحفظ کے بنیادی اصولوں میں صحت مند، زرخیز زمینیں اور ایسی فصلیں شامل ہیں جو موسم اور مارکیٹ کے حالات سے مطابقت رکھتی ہوں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**