امریکہ نے بارہا واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ایسی غیر مشروط جنگ بندی کی حمایت نہیں کرے گا جو حماس کے زیر حراست یرغمالوں کو رہا کرانے میں ناکام رہتی ہے۔
اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکی متبادل نمائندے سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’یہ دو فوری اہداف ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔‘‘
سفیر رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’حماس کی تحویل میں اس وقت بھی سات امریکی شہری ہیں۔ ہم انہیں نہیں بھولیں گے۔ اپنی جانب سے ہم سفارتی حل کی کوشش جاری رکھیں گے جو غزہ میں فلسطینیوں کے لیے امن، سلامتی اور آزادی لائے۔
امریکہ نے خطے کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس نوعیت کے معاہدے کے حصول کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ لیکن ہم ابھی تک وہاں پہنچ نہیں پائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حماس نے معاہدے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بارہا مسترد کیا ہے۔‘‘
سفیر ووڈ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا نہیں کہ اسرائیل جنگ بندی اور یرغمالی معاہدے کی راہ میں حائل ہے ۔ یہ حماس ہے۔‘‘
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ چند یرغمالوں کی رہائی کے بدلے عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہے اور پھرہر ایک یرغمالی کو واپس لانے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی کسی قرارداد میں حماس کی 7 اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے پر مذمت کی جانی چاہیے۔
سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’یہ ناقابلِ فہم ہے کہ اس دن کے بعد سے 13 ماہ سے زیادہ عرصے میں سلامتی کونسل کے کچھ ارکان اس بات کو نطر انداز کر رہے ہیں اور یہ تسلیم کرنے سے انکاری ہیں کہ یہ حماس ہے جس نے اس تنازعہ کو ہوا دی تھی۔ یہ حماس ہی ہے جس نے لاکھوں فلسطینی شہریوں کو نقصان پہنچایا ہے اور خطے کو ایک وسیع جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
امریکی سفارت کاری پورے غزہ میں مزید امداد کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالتی رہے گی جس کے لیے زمینی حالات کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
سفیر ووڈ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جب سے یہ جنگ شروع ہوئی ہے امریکہ نے بہت واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیل کو یہودیوں کے ہولوکاسٹ میں بدترین قتلِ عام کے بعد اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ امریکہ نے غزہ میں انسانی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ کام کیا ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اس جنگ کوایسے طریقے سے ختم کریں جوتنازع کے بعد آگے بڑھنے کا لائحہ عمل تیار کرے اور جو غزہ میں گورننس، سیکیورٹی اور تعمیرِ نو کو ممکن بنائے اور ایک ایسی جنگ کے درمیان پھنسے ہوئے شہریوں کے لیے وقار بحال کرے جو اس جنگ کے خواہاں نہیں تھے۔ آیئے ہم سات اکتوبر سے حماس کے متعدد متاثرین کے مصائب اور ان کے پائیدار خاتمے کے لیے کام کریں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔