مصنوعی ذہانت پر محفوظ گرفت کی ضرورت

فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے جس میں مصنوعی ذہانت کے بے پناہ فوائد کو آگے بڑھانے اور اس کے اتنے ہی بڑے خطرات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی.

انہوں نے کہا کہ "ہمیں اس ٹیکنالوجی پر مکمل گرفت کی ضرورت ہے۔
انتظامی حکم نامہ جس کے پیچھے قانون کی طاقت ہے، مصنوعی ذہانت یا آے آئی کے تحفظ ، سلامتی اور قابل اعتماد ترقی کے لیے نئے معیارمرتب کرتا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ کمپنیوں کو اس کے استعمال کی اجازت حاصل کرنے سے پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے طاقتور ترین سسٹمز محفوظ ہیں۔

صدر بائٰڈن نے اس موقع پر کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ کمپنیوں کو اپنے وسیع آے آئی سسٹمز کے بارے میں حکومت کو بتانا چاہیے جو وہ تیار کر رہے ہیں اور اپنےسخت ٹیسٹ کے نتائج شئیر کریں جس سے ثابت ہو کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی یا امریکی عوام کی سکیورٹی کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں محکمہ توانائی کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت کروں گا کہ اے آئی سسٹمز بیک وقت کیمیائی، حیاتیاتی یا جوہری خطرات کا باعث نہ ہوں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ دوسرے، دھوکہ دہی اور بدعنوانی سے بچانے کے لیے، ایگزیکٹیو آرڈر امریکی محکمہ تجارت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد کو مناسب طور سے لیبل کرنے اور واٹر مارک کے لیے معیارمتعین کرے۔

انہوں نے کہا ’’اس طرح، آپ بتا سکتے ہیں کہ آیا یہ حقیقی ہے یا نہیں… اعتماد اہمیت رکھتا ہے۔

تیسرا، ایگزیکٹو آرڈر کسی فرد کی پرائیوسی کو بہتر طور پر محفوظ رکھنے کے لیے، ذاتی ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے احیتاطی تدابیر کی تیاری میں مدد کرے گا۔

یہ حکم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کارروائیوں کی بھی ہدایت کرتا ہے کہ اے آئی کی وجہ سے ملازمتوں، رہائش یا نظامِ انصاف میں امتیاز نہ برتا جائے۔

اے آئی کے حوالے سے صدارتی حکم نامہ وفاقی حکومت کو ذمے دار ٹھہراتا ہے کہ وہ اس کی وجہ سے لیبر مارکیٹ میں آنے والی تبدیلیوں سے متاثرہ کارکنوں کی مدد کے طریقے تلاش کرے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مصنوعی ذہانت کو صحتِ عامہ کے شعبے میں اور سستی اور جان بچانے والی ادویات کی تیاری میں ذمے داری کے ساتھ استعمال کیا جائے۔

آخر میں "صدر بائیڈن نے کہا کہ "ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ امریکہ اختراع پسندی میں دنیا کی قیادت کرے اور اعلیٰ ہنر مندوں کو اپنی طرف متوجہ کرے تاکہ وہ ترقی کے جدید ترین مقام پر رہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ اے آئی کے عالمگیر چیلنجز بھی ہیں اور مواقع بھی ہیں۔ ہم بشمول اقوامِ متحدہ اور جی سیون اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت انسانی امکانات کی حد کو بڑھاتئی اور اس انسانی فہم کی حدود کو جانچتی ہے۔ یہ تاریخی ایگزیکٹو آرڈر اس بات کی شہادت ہے کہ ہمارا مؤقف کیا ہے۔

تحفظ سلامتی، اعتماد، شفافیت، امریکی قیادت اور ناقابلِ تردید حقوق جو ہمارے خالق نے عطا کیے ہیں جنہیں کوئی تخلیق چھین نہیں سکتی۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**