اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں طالبان کی جانب سے افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جاری جبر کی مذمت کی گئی اور ایسے احکام کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا جن کا کوئی دفاع نہیں کیا جا سکتا۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ’’بین الاقوامی برادری اس وقت اس معاملے سے الگ نہیں رہے گی جب افغانستان میں خواتین اور لڑکیاں اپنے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے محروم ہیں۔‘‘
طالبان نے عالمی برادری اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کی اور ان کے خلاف جابرانہ اقدامات کا اطلاق کیا ہے جن کے تحت انہیں اقوامِ متحدہ اور این جی اوز (غیر سرکاری تنظیموں ) کے ساتھ کام کرنے اور یونیورسٹیوں اور سیکنڈری اسکولوں میں جانے کی ممانعت ہے۔
یہ سخت اقدامات افغانستان میں استحکام، معاشی خوشحالی اور مستقبل کی ترقی کے حصول میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔ خواتین اور لڑکیوں کو صنفی بنیاد پر تشدد اور جنسی استحصال کے بڑھتے ہوئے خطرے سے دوچار کرتے ہیں اور جان بچانے والی انسانی امداد کو ان افغان افراد تک پہنچنے سے روکتے ہیں جنھیں اس کی اشد ضرورت ہے۔
امریکی سفیر رابرٹ ووڈ خصوصی سیاسی امور کے متبادل نمائندے ہیں اور انہوں نے افغان خواتین اور لڑکیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے کے فیصلے کو ’’ناقابلِ دفاع‘‘ یعنی بلا جواز قرار دیا جسے ’’دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھا گیا ہے۔‘‘
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’مسلم اکثریت رکھنے والے ممالک نے ان فیصلوں کے لیے طالبان کے استدلال کی مخالفت کی ہے۔ اسلامی تعاون کی تنظیم نے جنوری میں اس بات پر زور دیا تھا کہ اسلامی قانون خواتین کی تعلیم، کام اور عوامی زندگی میں شرکت کا اختیار دیتا ہے۔‘‘
سفیر کہتے ہیں کہ ’’طالبان کے احکامات سے افغانستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کی وجہ سے خواتین اور لڑکیوں کی معاشرے میں موجودگی ختم ہو رہی ہے اور طالبان بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی اپنی خواہش سے دور ہو رہے ہیں۔
سفیر ووڈ کے مطابق ’’ امریکہ افغانوں کے درمیان ایک جامع سیاسی عمل پر زور دیتا آ رہا ہے جس کے نتیجے میں ایک نمائندہ حکومت کی تشکیل ہو ۔ ایک ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے سامنے جوابدہ ہو اور افغانستان کے بھرپور تنوع کی مکمل عکاسی کرتی ہو۔ اس میں خواتین اور اقلیتی برادریوں کے ارکان کی بامعنی شرکت بھی شامل ہے ۔‘‘
سفیر ووڈ نے اعلان کیا کہ ’’امریکہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی غیر معمولی ہمت کا اعتراف کرنا چاہے گا جو طالبان کی بڑھتی ہوئی پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود اپنے خاندانوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنی کمیونیٹیزمیں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔‘‘
امریکہ ان متعدد افغان کمیونیٹیز اور افراد کو سراہتا ہے جو افغان خواتین اور لڑکیوں کی حمایت میں مضبوطی اور بہادری سےڈٹے ہوئے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**