Accessibility links

Breaking News

نیٹو کا کامیاب وزارتی اجلاس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران نیٹو اتحاد کے اراکین ایک نئی سیکیورٹی حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جس کا مقصد نیٹو کو مضبوط، زیادہ لچک دار اور مستقبل کے لیے بہتر پوزیشن میں رکھنا ہے۔

انہوں ںے کہا ’’ہم اپنی مجموعی قومی پیدوار یا جی ڈی پی کا دو فی صد دفاع پر خرچ کرنے کے ویلز کے دفاعی سرمایہ کاری کے وعدے پر کام کر رہے ہیں۔ یہ بہت اہم ہے کہ ہمارے پاس کم ہو جانے والے ذخیرے کو بھرنے، اپنی افواج کی تیاری کو بڑھانے، نیٹو مشنوں اور آپریشنز کے لیے قوت پیدا کرنے کے وعدوں کو پورا کرنے اور اکیسویں صدی کے چیلنجوں سے ہم آہنگ رہنے کے لیے ضروری ذرائع موجود ہوں۔

نیٹو انڈو پیسفک کے علاقے سمیت دوسرے علاقوں میں نئی شراکت داریوں کو فروغ دے رہا ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے وزارتی سطح کے اجلاس میں اتحاد نے جاپان، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور نیوزی لینڈ کی شرکت کا خیر مقدم کیا جو ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل خطے کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’بلاشبہہ اتحاد یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت پر بدستور سختی سے توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ ہم نے ایک بار پھر اپنے مشترکہ مقاصد اور عمل میں اپنے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔ میں پُر اعتماد ہوں کہ یہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک یوکرین کو اپنی خودمختاری، اپنی علاقائی سالمیت اور اپنی آزادی کا دفاع کرنا پڑے گا۔‘‘

وزیر خارجہ بلنکن نے یوکرین کے لیے اضافی امریکی ہتھیاروں اور آلات کا اعلان کیا: اس میں تیز رفتار آرٹیلری راکٹ سسٹم یا HIMARS کے لیے زیادہ گولہ بارود، ایئر ڈیفنس انٹرسیپٹرز اور آرٹلری راؤنڈز کے ساتھ ساتھ اینٹی آرمر سسٹم، چھوٹے ہتھیار، بھاری سامان کی نقل و حمل کی گاڑیاں، اور دیکھ بھال کے لیے مدد شامل ہے۔ یہ عطیات یوکرین کو، سویلین انفرا اسٹرکچر کو میزائل اور ڈرون حملوں سے بچانے اور اپنی سرزمین پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے اور چھینے ہوئے علاقے دوبارہ حاصل کرنے کے قابل بنائے رکھے گا۔

وزیر خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ہی امریکہ اور یوکرین کے شراکت دار بامعنی سفارتی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جن کے ذریعے یوکرین میں امن حاصل ہو سکے۔ان کا کہنا تھا:

’’یہ ایک منصفانہ امن ہونا چاہیے جو اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں، خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کو برقرار رکھے۔ اور یہ پائیدار امن ہونا چاہیے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسا نہ ہو کہ روس کچھ وقت آرام کرے اور اپنے فوجیوں کو پھر سے تیار کرے اور پھر اپنے منتخب کردہ وقت پر جنگ دوبارہ شروع کردے۔

’’جب تک یہ امن حاصل نہیں ہو جاتا، امریکہ، دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر یوکرین کو مدد فراہم کرتا رہے گا۔‘‘

ایسے میں جب کہ قوانین پر مبنی نظام اور نیٹو کی اجتماعی سیکیورٹی کونئے چیلنج درپیش ہیں اتحاد ہمیشہ سے زیادہ مضبوط اور بڑا ہو کر ابھرا ہے۔ وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ اب جب کہ ہم ولنئیس میں نیٹو کے اگلے سربراہی اجلاس کی تیاری کر رہے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ ہم اس لمحے اور آنے والے وقت کے چیلنجوں کا برابر مقابلہ کرتے رہیں گے۔

یہ ایک اداریہ تھا جو ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG