Accessibility links

Breaking News

جاپان میں جی۔7 وزرائے خارجہ کا اجلاس


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

جی سیون (G-7) وزرائے خارجہ کے حالیہ اجلاس کا ایک اہم موضوع یہ تھا کہ قومیں اپنی خوراک، توانائی، آب و ہوا، بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں (مختلف) ممالک کی مدد کے لیے کس طرح اپنی سیاسی اور اقتصادی قوت کو یکجا کر سکتی ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہوئے کہ ایک جامع عالمی نظام کی تشکیل کی جائے۔

اس میں اقوامِ متحدہ کی اصلاحات کے ساتھ مالیاتی نظام کو ممالک کی حقیقی ضروریات کے لیے زیادہ ذمہ دار بنانا، اور مشاورت کے لیے نئے طریقۂ کار تلاش کرنا جس میں مزید آوازوں یعنی آرا کا خیر مقدم کیا جا سکے۔

اس سے یہ مراد بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے بہتر، زیادہ پائیدار اور خوشحالی کے لیے مساوی طریقے پیش کیے جائیں۔

ہمارا مقصد ہے کہ وسطی ایشیا سے لے کر بحرالکاہل کے جزائر اور پھر افریقہ، لاطینی امریکہ اور مشرقِ وسطیٰ تک لیڈروں اور شہریوں کو بہتر انتخاب کی پیش کش کی جائے جو جبر، ناقابلِ عمل قرضوں اور نقصان دہ اثر و رسوخ سے پاک ہو۔

امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے یوکرین سے وابستگی کا دوبارہ عہد کیا (اور اس کا عملی مظاہرہ ) سلامتی اور اقتصادی مدد کے ساتھ کیا جس کی اسے آج اپنی خودمختاری اور عوام کے دفاع کے لیے ضرورت ہے۔

ہم بیجنگ کے ساتھ واضح بات چیت کی ضرورت کے تحت پر عزم اور متحد ہیں۔ اس بات چیت میں بیجنگ کے غیر منصفانہ تجارتی طریقے اور اس کے بین الاقوامی قوانین کو نقصان پہنچانے والے اقدامات جیسے موضوع شامل ہیں۔ پھر یہ بھی خطرہ ہے کہ وہ وعدہ شکنی کرتے ہوئے روس کو مسلح کرنا شروع کر دے گا۔

ہم نے جوہری پھیلاؤ پر بھی توجہ مرکوز کی جس میں ڈی پی آر کے یعنی شمالی کوریا کی خطرناک بیلسٹک میزائل لانچ، ایران کی جوہری سرگرمیوں میں توسیع... روس کی جانب سے New START (معاہدے کی) معطلی اور غیر ذمہ دارانہ جوہری بیان بازی اورپی آر سی یعنی جنوبی کوریا کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں کا تیزی سے ذخیرہ کرنا(جیسے موضوعات شامل ہیں ) ۔

جی سیون (G-7) وزرائے خارجہ واضح ، شفاف، لچکدار اور پائیدار معاشروں کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں جو انسانی حقوق، انصاف اور وقار کی حمایت کرتے ہیں، اور سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG