امریکہ انصاف کے بین الاقوامی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم شراکت دار ہے اور جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کے لیے احتسابی عمل کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
عالمی فوجداری انصاف کے لیے امریکی سفیر بیتھ وان شاک نے کہا ہے کہ تنازعات کے بعد ایسے جرائم کا احتساب پائیدار امن کی کلید ہے۔
امریکی سفیر بیتھ وین سکاک کا کہنا ہے کہ ’’عبوری انصاف کا تمام تر شعبہ عدالتی اور غیر عدالتی اقدامات، رسمی اور غیر رسمی اقدامات اور انتقامی اور بحالئی انصاف کے اقدامات کا احاطہ کرتا ہے۔
یہ تمام عوامل مسلح تصادم یا جبر سے بچ نکلنے والے معاشروں کو بڑے پیمانے پر تشدد سے نمٹنے کے لیے وسائل کا ایک مجموعہ فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ برے پیمانے پر تشدد کی روایت، آمریت یا استثنیٰ یا تشدد کے بعد زندہ بچ جانے والوں اور ان کی برادریوں کی بحالی کے لیے مد گار ثابت ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ سچائی، واقعات کے دوبارہ رونما نہ ہونے کے طریقۂ کار اور دیگر ادارہ جاتی اصلاحات جیسے عمل میں شرکت کی اعانت کرتے ہیں۔ جو مستقبل میں تنازعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکیں۔
سفیر وین سکاک نے کہا کہ امریکہ ہم خیال ممالک کے ساتھ شراکت داری قائم کرتا ہے اور تنازعات یا جبر سے ابھرنے والی ریاستوں میں جامع اور عبوری انصاف کے پروگراموں پر عمل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
سفیر نے کہا کہ ’’پچھلی دہائی کے دوران اس میدان میں ناقابلِ یقین اختراعات دیکھی گئی ہیں۔ ادارہ جاتی لائحہ عمل تیزی سے غیر مرکزی اور ہمہ جہتی ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں جہاں بین الاقوامی فوج داری عدالت اس بڑے نظام کا ایک اہم حصہ ہے وہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انصاف کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔
سفیر وین سکاک نے توجہ دلائی کہ ریاستیں بین الاقوامی جرائم کے مقدمات کا فیصلہ اپنی عدالتوں میں کرنے کے لیے کوشاں ہیں جہاں ان کا دائرہ اختیار ہے۔ قومی جنگی جرائم کے یونٹ شواہد، حکمت عملیوں، معلومات اور گرفتاری کی کارروائیوں کے بارے میں معلومات میں ہم آہنگی پیدا کر رہے ہیں۔ ریاستوں نے پابندیوں اور درآمدی برآمدی ضوابط کے استعمال کو بھی بڑھا دیا ہے تاکہ غلط طور پر کام کرنے والوں کو فنڈز کے حصول یا مالی فائدہ اٹھانے سے روکا جا سکے۔
سفیر وین سکاک نے کہا کہ ’’امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے مالی اعانت حاصل کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں ان کارروائیوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں اکثر زندہ بچ جانے والوں کی قیادت میں چلائی جاتی ہیں اور یہ تنظیمیں احتساب کے عمل کے لیے معلومات فراہم کرتی ہیں اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی معیارات کے مطابق، ممکنہ شواہد جمع کرتی ہیں اور ان کا جائزہ لیتی ہیں۔
سفیر وین سکاک نے کہا کہ ’’کارآمد دستاویزات کی اہمیت کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ اس طرح انصاف کی ایسی کوششوں کو نقصان ہو گا جو ممکنہ طور پر کی جا سکتی ہیں۔
امریکی سفیر وین سکاک نے کہا کہ ایسے میں جب کہ انصاف کابین الاقوامی ڈھانچہ وسیع ہو رہا ہے، افسوسناک بات یہ ہے کہ مظالم ہوتے رہتے ہیں۔
سفیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکہ ہم خیال ریاستوں، زندہ بچ جانے والوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ جرائم کا اندراج کرنے اور ایسے منصفانہ انداز اپنانے کے لیے کام جاری رکھے گا جو مجرموں کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**