اقوامِ متحدہ کی 51ویں انسانی حقوق کونسل میں امریکی کامیابیاں

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 51 ویں اجلاس میں امریکہ نے دنیا بھر میں انسانی حقوق اوربنیادی آزادیوں کے احترام کا دفاع اورتحفظ اوران کے اعلیٰ ترین احترام کوفروغ دیا۔

امریکہ نے یورپی یونین کے 26 رکن ممالک کی پیش کردہ ایک قرارداد کو پیش کرنے میں تعاون کیا اور40 سے زائد ممالک کے ساتھ اس قرارداد میں معاونت کی جس میں روس میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پرشدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جس میں اظہارِ رائے کی آزادی اورپرامن اجتماع پرسخت پابندیاں شامل ہیں۔ قرارداد میں آزادانہ جائزے کو یقینی بنانے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ بھی مقرر کیا گیا ہے۔

امریکہ اور35 سے زیادہ ممالک نے چین کے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کے بارے میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی رپورٹ پرتبادلۂ خیال کا فیصلہ کیا جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ "ایغوراورمسلم اکثریت والے گروپوں کی بلا جواز اورمتعصبانہ گرفتاریاں، بین الاقوامی جرائم، خاص طور پر انسانیت کے خلاف جرائم" کے زمرے میں آسکتی ہیں۔

فیصلے میں باور کروایا گیا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ کونسل کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی رکن نے عوامی جمہوریہ چین میں انسانی حقوق کی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے باضابطہ کارروائی جاری رکھی ہو۔ اس فیصلے کوبہت ووٹوں سے شکست ہوئی۔

امریکہ نے افغانستان کی صورتِ حال پرخصوصی نمائندے کی اہلیت کی تجدید اورمضبوطی خصوصاً انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اندراج، اس کی حفاظت اور رپورٹ کرنے سے متعلق ایک قرارداد پیش کرنے میں معاونت کی خاص طور سے وہ جن سے خواتین، لڑکیاں اوراقلیتی گروپ متاثر ہوئے ہوں۔

اس کے علاوہ امریکہ نے ایتھوپیا میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر کونسل کی مسلسل توجہ کویقینی بنانے کے لیے ایک قرارداد کی حمایت بھی کی۔

کور گروپ کے ایک رکن کے طورپرامریکہ نے معاشی بحران کے حوالے سے سری لنکا کی حکومت کے ساتھ کونسل کے مسلسل رابطے میں رہنے کے لیے ایک قرارداد کواسپانسر کیا جس میں ماضی کی زیادتیوں اورحالیہ سیاسی بحران کے دوران ناروا سلوک کے احتساب کی ضرورت کی حمایت کرنا شامل ہے۔ کیوں کہ انسانی حقوق کا تحفظ اوراحترام، سیاسی اوراقتصادی اصلاحات ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔

امریکہ ایک بارپھرشام میں جاری زیادتیوں اورخلاف ورزیوں پر بین الاقوامی توجہ دلانے کے لیے کونسل میں شامل ہوا، بنیادی طور پروہ خلاف ورزیاں جوبشارالاسد حکومت نے کی ہیں۔

اسی اجلاس میں وینزویلا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے نکولس مدورو حکومت کوجواب دہ ٹھہرانے کے لیے امریکہ نے وینزویلا سے متعلق حقائق معلوم کرنے کے مشن کے مینڈیٹ کی تجدید کے لیے قرارداد کی حمایت کی۔

انسانی حقوق کی کونسل میں اپنی واپسی کے پہلے سال کے دوران امریکہ نے کونسل پر زور دیا کہ وہ ان عالمی اقدار، خواہشات اوراصولوں کی عکاسی اورتقویت کے لیے کام کرے جو گزشتہ 75 برسوں سے اقوامِ متحدہ کے نظام کو مضبوط بنائے ہوئے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**