امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے حال ہی میں میکسیکو کی خارجہ سیکریٹری ایلیشیا بارسینا سے ملاقات کی۔
ملاقات کے ایجنڈے میں مصنوعی ادویات کا مسئلہ سرفہرست رہا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’امریکہ میں فین ٹینیل ایک مصنوعی اوپیوئڈ ہے جو18 سے 49 سال کی عمر کے امریکیوں کی ہلاکت کا کلیدی ذمہ دار ہے۔‘‘
بلنکن نے کہا کہ ’’یہ ہماری ترجیحات میں سر فہرست ہے۔ اس کے استعمال سے انسانی بنیادوں پرسخت نقصان پہنچاہے اور معاشی بنیادوں پر شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک سال میں 1.5 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئی ہے۔
میکسیکو کے صدر لوپیز اوبراڈور اور صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ڈھائی سالوں کے دوران غیر قانونی سپلائی چینز میں رکاوٹ اور اوپیوئڈ کی پیداوار اور تقسیم کو روکنے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔
ان میں سے اکثر قانونی حیثیت کی حامل ہیں لیکن ان کو غیر قانونی طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک نے منظم جرائم اور منشیات کے اسمگلروں کو بھی ہدف بنایا ہے اور نشے کی روک تھام اور علاج پر کام کیا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ میکسیکو نے مصنوعی منشیات کے خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے۔
وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ’’یہ تقریباً 85 ممالک کے درمیان منظم انداز میں کیا جانے والا تعاون ہے جس میں مصنوعی اوپیوئڈ مسئلے کے تمام پہلوؤں پر مل کر کام کرنا ہے تاکہ اس پر مضبوط گرفت حاصل کی جائے اور اس سے زیادہ مؤثر طریقے سے نمٹا جاسکے۔‘‘
دونوں رہنماؤں کے درمیان بحث کا ایک اور موضوع بے قاعدہ نقل مکانی تھی۔ دنیا بھر میں تاریخی سطح پر نقل مکانی جاری ہے اور سو ملین سے زائد افراد اپنے گھروں سے دور جا رہے ہیں۔ صرف مغربی نصف کرہ میں ان کی تعداد20 ملین ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’لہذا ہم نے عزم کیا ہے کہ ہمیں نقل مکانی کو زیادہ محفوظ، زیادہ منظم اور زیادہ انسانی بنانے کے لیے ایک خطے کے طور پرمل کر کام کرنا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’اس چیلنج کے جواب میں ہم ایک کام تو یہ کر رہے ہیں کہ قانونی راستے کو تقویت دی جائے اور اس ضمن میں جو کچھ بھی ہم نے کیا ہے اس کے واضح نتائج سامنے آئے ہیں۔
اس سلسلے میں پیرول پروگرام کی مثال دی جا سکتی ہے جس میں ہیٹی، کیوبا، وینزویلا، اور نکاراگوا شامل ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری سرحد پر پناہ حاصل کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے جو قانونی راستے کا تعین کرنے کا نتیجہ ہے۔ ‘‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا:’’مجھے نہیں لگتا کہ اس سے پہلے میکسیکو اور امریکہ کے درمیان اس حد تک مضبوط شراکت داری اور تعاون رہا ہو گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**