Accessibility links

Breaking News

نائیجر کے بحران کا پر امن حل ضروری ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جولائی کوایک فوجی گروپ نے نائیجر میں بغاوت کی اور صدر محمد بازوم کو گرفتار کر لیا۔

یہ گروپ خود کو نیشنل کونسل فار دی سیف گارڈ آف دی ہوم کہلاتا ہے۔ معزول صدر بازوم اور ان کے خاندان کو نیامی میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر غیر قانونی طور پربند کر دیا گیا ہے۔

نائیجر ساحل خطے کے وسط میں بظاہر ایک مستحکم جمہوریت تھی جس نے1960 میں فرانس سے آزادی حاصل کی تاہم اسے بغاوتوں اور قبضوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

دو سال قبل محمد بازوم کی اپنی انتخابی فتح کے بعد اقتدار کی منتقلی نسبتاً پرامن تھی اور پس پردہ کسی بد امنی کی نشاندہی نہیں کی جا سکتی تھی۔

نائیجر میں ہونے والی اس بغاوت نے مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری یا ایکوواس (ECOWAS)کو یہ مطالبہ کرنا پڑا کہ 6 اگست تک آئینی صورتحال کو بحال کیا جائے ۔ جب حتمی تاریخ گزر گئی تو ایکو واس نے نائیجر میں امن بحال کرنے کے لیے ایک علاقائی اسٹینڈ بائی فورس کو فعال کرکے تعیناتی کا حکم دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے کلیدی نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ ’ایکو واس نے اس بحران کے دوران اعلیٰ قیادت کا مظاہرہ کیا ہے اور امریکہ نے ان کے کام اور قیادت کو سراہا ہے۔‘‘

ویدانت پٹیل کہتے ہیں کہ ’’ ایکو واس نے عوامی سطح پر بھی واضح مؤقف اپنایا ہے کہ فوجی مداخلت آخری حربہ ہونا چاہیے۔ ہمیں اس بات پر اتفاق ہے۔ ہم سفارتی حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں ایکو واس اور ان کی قیادت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔

ایکو واس کے فوجیوں کی تعیناتی کے ردِعمل میں بغاوت کرنے والے لیڈروں نے اعلان کیا کہ انہوں نے صدر بازوم کے خلاف مقدمہ چلانے کا منصوبہ بنایا ہے اور ان پر سنگین غداری اور نائیجر کی اندرونی اور بیرونی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

نائب ترجمان پٹیل نے کہا کہ ’’ہمیں ان اطلاعات پر تشویش ہے کہ صدر بازوم کی غیر منصفانہ حراست کے بعد مذید قدم بھی اٹھایا گیا ہے کیوں کہ تحفظ وطن کی قومی کونسل قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دے رہی ہے۔

نائب ترجمان پٹیل نے مزید کہا کہ ’’یہ اقدام قطعی غیر ضروری اور بلاجواز ہے اور اس اقدام سے یقینی طور پر اس بحران کے پرامن حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ ہماری رائے میں یہ صورتِ حال جمہوریت، انصاف اور قانون کی حکمرانی کے احترام کی توہین ہے اور اس طرح کا اس جانب توجہ دلاتا ہے کہ نائیجر میں آئینی حکم کے احترام کی فوری ضرورت ہے۔

ترجمان پٹیل نے کہا کہ ’’ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہم اس بحران کا پرامن حل چاہتے ہیں اور نائیجر میں آئینی ضوابط کا تحفظ چاہتے ہیں۔

ہم توقع کرتے ہیں کہ صدر بازوم اور ان کے اہل خانہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ ہم ان کی رہا ئی کی توقع رکھتے ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ نائیجر میں آئینی ضابطوں کا فوری احترام کیا جائے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG