امریکہ اوراس کے شراکت داروں نے افغانستان کے لوگوں کی مدد کے لیے ایک فنڈ قائم کیا ہے۔ امریکہ نے سوئٹزرلینڈ کی حکومت اورافغان معاشی ماہرین کے ساتھ مل کر افغانستان کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک فنڈ یا "افغان فنڈ" کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ جاری معاشی اورانسانی بحرانوں کے درمیان افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔ انتظامی حکم نامے نمبر 14064 کے مطابق، صدرجوبائیڈن نے افغان مرکزی بینک کے 3.5 بلین ڈالر کے ذخائر کو طالبان کے ہاتھوں سے دور رکھتے ہوئے افغانستان کے عوام کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنایا ہے۔
افغان فنڈ افغان معیشت کو زیادہ استحکام فراہم کرنے میں مدد کرنے کے لیے اس 3.5 بلین ڈالر کو سمجھ بوجھ کر مخصوص شعبوں میں تقسیم کرے گا۔
امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نےکہا کہ "افغانستان کے لوگوں کو کئی دہائیوں کے تنازعات، شدید خشک سالی، کووڈ-19 اورمقامی بدعنوانی سے پیدا ہونے والے انسانی اورمعاشی بحرانوں کا سامنا ہے۔
افغان فنڈ کے قیام کے ساتھ، امریکہ اوراس کے شراکت داروں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم، ٹھوس قدم آگے بڑھایا ہے، تاکہ طالبان کے قبضے میں رہتے ہوئے افغانستان کے لوگوں کے لیے مصائب کو کم کرنے اور معاشی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے اضافی وسائل لائے جا سکیں۔"
امریکہ کے نائب وزیر خزانہ والی اڈیمو نے کہا کہ "طالبان کے جبراورمعاشی بدانتظامی نے افغانستان کے دیرینہ اقتصادی چیلنجز کو بڑھا دیا ہے، جس میں ایسے اقدامات بھی شامل ہیں جنہوں نے اہم افغان اقتصادی اداروں کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے اورافغانستان کوان فنڈز کی واپسی کو ناقابل عمل بنا دیا ہے۔
اس فنڈ کے ذریعے، امریکہ افغانستان میں عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ان اثاثوں کے استعمال میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔"
نائب وزیر خارجہ شرمن نے مزید کہا کہ "امریکہ پہلے ہی انسانی بنیادوں پرامداد کے لیے عطیات دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ ہم نے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ مل کر بنیادی سہولتوں اور دیگر فوری ضروریات کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے جو 814 ملین ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد کی رقم کے علاوہ ہے جو شراکت داروں کو براہ راست دی گئی ہے تاکہ وہ افغان عوام کی مددکریں جبکہ ان فنڈز سے طالبان کو فائدہ نہ پہنچے۔
اب افغان فنڈ افغانستان کے لوگوں کے لیے جاری ہماری سفارتی کوششوں اور انسانی ہمدردی کی امداد کا حصہ ہوگا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**