چھ فروری کو ترکیہ اور شام میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں ہزاروں افراد ہلاک اور دسیوں ہزار زخمی ہو گئے۔
زلزلہ صبح سویرے آیا جس کا مطلب ہے کہ بہت سے لوگ ابھی تک اپنے گھروں میں بستروں پر تھے جس کی وجہ سے وہ ملبے تلے دب گئے۔.
ٹیمیں زندہ بچ جانے والوں کی مدد کے لیے انتہائی جوش و جذبے سے کام کر رہی ہیں ہرچند کہ امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ برف اور سردی کے ساتھ ساتھ پانی، مواصلات اور بجلی کی کمی ان کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ شام اور ترکیہ میں تقریباً 70 ہزار افراد سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ترکی کے شہرعثمانیہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ زلزلے سے 6,444 عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ دو درجن سے زائد ممالک کی ٹیمیں ترکیہ میں موجود ہیں جو مقامی ہنگامی عملے کو بچاؤ اور بحالی کی کوششوں میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
ملک میں امداد کی نقل و حرکت پر شامی حکومت کی حدود کی پابندیوں کی وجہ سے شام میں امداد کی ترسیل زیادہ مشکل ہے۔
اقوام متحدہ کو ایک سرحدی کراسنگ ترکیہ سے شمال مغربی شام میں امداد لانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہے جو زلزلے کے بعد عارضی طور پر بند کر دی گئی تھی جس سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی۔ نو فروری کو اقوامِ متحدہ کا امدادی قافلہ آخر کار زلزلے کے بعد پہلی بار ترکیہ سے شمال مغربی شام میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔
وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک حالیہ پریس کانفرنس میں ترکیہ اور شام میں حقیقی معنوں میں حیران کن جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ کھوئے ہوئے لوگوں کا سوگ منا رہے ہیں اور ہم ان کے غم میں پوری طرح شریک ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے بتایا کہ امریکہ متاثرین کی مدد کے لیے کیا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ہم نے 150 سے زیادہ سرچ اورریسکیو اہلکاروں کو ترکیہ میں تعینات کیا ہے۔ وہاں پر امریکی ہیلی کاپٹرموجود ہیں جو ان علاقوں تک پہنچنے میں مدد کر رہے ہیں جہاں عام رسائی مشکل ہے۔
شام میں، ہمارے پاس وائٹ ہیلمٹس جیسے این جی او پارٹنرز ہیں جنہیں ہم برسوں سے فنڈز فراہم کر رہے ہیں، اب زلزلہ آنے کے بعد زندگی بچانے والی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
دونوں ممالک میں، ہم نے تقریباً 170,000 پاؤنڈ خصوصی آلات اورآلات کے ساتھ تجربہ کار ایمرجنسی مینیجرز، خطرناک مواد کے تیکنیکی ماہرین، انجینئرز، لاجسٹک، پیرامیڈیکس، منصوبہ ساز تعینات کیے ہیں۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا ’’ہم پرعزم ہیں کہ آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں ان زلزلوں سے متاثر ہونے والوں کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**