امریکہ اور بھارت نے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور وزیرِ دفاع مارک ایسپر کے حالیہ دورۂ نئی دہلی میں ایک نئے اور اساسی نوعیت کے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت جسے 'بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریشن ایگریمنٹ' (بیکا) کے نام سے جانا جاتا ہے، امریکہ اور بھارت کی فوجیں نقشوں اور سیٹلائٹ کی تصویروں کا تبادلہ کرسکیں گی جن سے دونوں ملکوں کے اہلکاروں اور دفاعی نظام کے درمیان تعاون میں اضافہ ہوسکے گا۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی جانب سے خطرات کے پیشِ نظر امریکہ اور بھارت ہر سطح پر اپنے تعاون کو فروغ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنما اور ہمارے شہری بہت واضح انداز میں دیکھ سکتے ہیں کہ چینی کمیونسٹ پارٹی جمہوریت، قانون کی حکمرانی، شفافیت اور آزادانہ جہاز رانی یعنی ایک آزاد، کھلے اور خوش حال ہندو بحرالکاہل کو عزیز نہیں رکھتی ہے۔
وزیرِ دفاع ایسپر کا کہنا تھا کہ جب کہ دنیا کو ایک عالم گیر وبا اور بڑھتے ہوئے سیکیورٹی کے چیلنجز کا سامنا ہے، امریکہ اور بھارت کی شراکت پہلے سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے تاکہ علاقائی اور عالمی سلامتی کے استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنایا جاسکے۔
امریکہ اور بھارت کے درمیان پہلے دفاعی ڈھانچے کے معاہدے کے 15 برس بعد ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی رشتے ہمارے مجموعی دو طرفہ تعلقات میں بدستور ایک بنیادی ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اپنی مشترکہ اقدار اور مفادات کی بنیاد پر ہم سبھی کے لیے ایک آزاد اور کھلے ہندو بحرالکاہل کی خاطر، خاص کر چین کی جانب سے بڑھتی ہوئی جارحیت اور عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کی روشنی میں، ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
امریکہ نے بھارت کے ساتھ ایک جامع شراکت داری سے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور علاقائی سلامتی کے لیے تعاون، فوجوں کے درمیان رابطوں اور دفاعی تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے مواقع پر تبادلۂ خیال کیا۔ وزیرِ دفاع ایسپر نے کہا کہ اس میں بحرِ ہند کے علاقے، جنوب مشرقی ایشیا اور وسیع تر ہندو بحرالکاہل میں دوطرفہ دفاعی تعاون کو بڑھانا شامل ہے۔
امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا اظہار بھارتی بحریہ اور یو ایس ایس نمٹز کیریئر اسٹرائیک گروپ کے درمیان حالیہ مشترکہ مشقوں سے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ نے بھارت کے ساتھ فوجی رابطوں کو فروغ بھی دیا ہے اور سائبر کے شعبے اور خلا کے بارے میں نئے مذاکرات پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ ان شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جاسکے جن میں دونوں ملکوں کو ابھرتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔ امریکہ اور بھارت کے درمیان، جو دنیا کی دو سب سے بڑی جمہورتیں ہیں، شراکت داری بدستور استقامت اور مضبوطی کی حامل ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**