امریکہ- بھارت 2+2 وزارتی سطح کے ڈائیلاگ

فائل فوٹو

امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے حالیہ امریکہ بھارت وزرا کی سطح کے 2+2 مذاکرات کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ ’’فوری عالمی چیلنجوں کے تناظر میں اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ دنیا کی دو بڑی جمہوریتیں (امریکہ اور بھارت) خیالات کا تبادلہ کریں، مشترکہ اہداف تلاش کریں، اور اپنے لوگوں کے لیے کام کریں۔‘‘

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کہتے ہیں کہ ’’(امریکہ اور بھارت ) نے گزشتہ ایک سال کے دوران اہم دفاعی شراکت داری کی تشکیل میں متاثر کن کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اور اس سے ہمیں امن اور استحکام جیسے مقاصد میں مزید تعاون کرنے میں مدد ملے گی۔ ہم اپنے صنعتی اڈوں کو مربوط کر رہے ہیں، اپنے باہمی تعاون کو تقویت دے رہے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کا اشتراک کر رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع آسٹن نے کہا کہ ’’ہمارے بڑھتے ہوئے مضبوط تعلقات یہ امید دلاتے ہیں کہ ہم اس شراکت داری کے مستقبل اور ایک زیادہ محفوظ دنیا کے لیے مشترکہ کوششیں کر سکیں گے۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے توجہ دلائی کہ صدر جو بائیڈن اور وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ایک مضبوط اور زیادہ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے ایک پرجوش ایجنڈے کا تعین کیا ہے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’ہم ایک آزاد اور کھلے، خوشحال، محفوظ، اور لچکدار ہند-بحرالکاہلی خطے کو فروغ دے رہے ہیں۔ اس میں جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ کواڈ کے ذریعے اپنی شراکت کو مضبوط کرناشامل ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم ایک اہم طریقِۂ کار اپنا رہے ہیں جس کے تحت میری ٹائم ڈومین سے متعلق آگاہی کو بڑھانا اور خطے کے ممالک کے ساتھ ان کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے تجارتی سیٹلائٹ ڈیٹا کا اشتراک شامل ہے جس کا مقصد غیر قانونی ماہی گیری، بحری قزاقی، اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنا ہے۔ ہم ہند بحرالکاہلی خطے میں انسانی امداد اور آفات سے نمٹنے کی کوششوں کو بھی مربوط کر رہے ہیں۔‘‘

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ جہاں تک اقتصادی شعبے کا تعلق ہے امریکہ اور بھارت کی توجہ جدت پر مرکوز ہے

۔بلنکن نے کہا کہ ’’یہ صورتِ حال سیمی کنڈکٹرز اور اعلیٰ درجے کی بایو ٹیکنالوجی پر کیے جانے والے تعاون سے واضح ہےجس میں ہمارے اپنے ممالک کے ساتھ ساتھ پورے خطے میں بڑے پیمانے پر صاف توانائی کی تنصیبات میں بے مثال سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خلا میں مشترکہ تحقیق اور تلاش کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

امریکہ اور بھارت بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیےقوانین پر مبنی نظام کو فروغ دینے اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے موجود اصولوں پر مبنی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں جن کا تعلق خودمختاری، علاقائی سالمیت، اور آزادی سے ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ حتمی بات تو یہ ہے کہ ہم اپنے لوگوں کے درمیان قابلِ ذکر تعلقات کو گہرا کر رہے ہیں۔

اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’ ہم نے حالیہ دہائیوں میں ایک چیز سیکھی ہے کہ جب بھارتی اور امریکی ایک ساتھ مطالعہ کرتے ہیں، مل کر کام کرتے ہیں، رابطہ کاری کرتے ہیں تو ترقی کے امکانات لامحدود ہوجاتے ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ تاریخ کا ایک ایسا لمحہ ہے جو ہمارے عزم اور تعاون کا تقاضہ کرتا ہے۔ ’’اس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ بھارت شراکت داری کتنی اہم ہے اور اسے مزید مضبوط کرنے کے لیے ہماری کوششیں کتنی اہم ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**