امریکہ کی مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے بھرپور کوششیں

فائل فوٹو

اسرائیل اور حزب اللہ اختتام ہفتہ بھرپور فوجی کارروائیاں کرتے رہے جس کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں تنازعہ بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

اسرائیل نے 25 اگست کو لبنان کے اندر حزب اللہ کے ہزاروں میزائل لانچروں کے خلاف ایک پیشگی فضائی حملہ کیا۔ اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ وہ میزائل اسرائیل پر بڑے حملے کے لیے استعمال ہونے والے تھے۔

حزب اللہ نے کچھ ہی دیر بعد اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ اور ڈرون داغے۔ خوش قسمتی سے اسرائیلی دفاع کی وجہ سے ہلاکتیں اور بنیادی ڈھانچے کوپہنچنے والا نقصان کم سے کم رہا۔

حماس کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے اور اس کے نتیجے میں غزہ میں جنگ کے بعد سے’ حزب اللہ‘نے شمالی اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے ہیں۔

حماس کی طرح حزب اللہ کو بھی ایران کی حمایت حاصل ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ ہفتے کے آخر میں ہونے وا لی کارروائیوں کی شدت ایک استثنا تھی ۔ تاہم فریقین کے درمیان اب تک کوئی بڑا تصادم نہیں ہوا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’امریکہ کو 7 اکتوبر کے بعد سے یہ تشویش ہے کہ تنازعہ ایک مکمل علاقائی جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ 24 گھنٹے کام کیا ہے، فوجی اثاثوں کو منتقل کیا ہے اور تنازعے کو روکنے کے لیے پس پردہ عوامی اور نجی سطح پر بھرپور سفارت کاری میں مشغول رہے ہیں۔

ہم اس تنازعے کو روکنے کے لیے کام جاری رکھیں گے اور ہمیں یہ امید ہے کہ گزشتہ رات (25 اگست) کے واقعات اس حد تک کشیدہ نہ ہو جائیں جن کے نتیجے میں خطے میں جنگ پھیل جائے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ قاہرہ میں بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے کیوں کہ ہم اپنی ٹیم اور دیگر ثالثوں کی ٹیموں کے ساتھ ساتھ اسرائیلیوں کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالوں کی واپسی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اس لائحہ عمل پر بات کر رہے ہیں جو صدرجو بائیڈن نے اسرائیل کے ساتھ اور اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر امن قائم کرنے اور بالآخر علاقائی استحکام کے وسیع تر مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے تیار کیا۔

جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ ’’یقیناً ہم سمجھتے ہیں کہ اس کا ایک حصہ فلسطینی عوام کے لیے دو ریاستی حل کے لیے قابل اعتبار راستہ بھی ہے۔

امریکہ نے حال ہی میں مشرق وسطیٰ میں اپنی سیکیورٹی موجودگی کو بڑھایا ہے۔

پینٹاگان کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ ’’ہم ایران، لبنانی حزب اللہ یا دیگر عوامل کی طرف سے کسی بھی جارحیت کے خلاف اسرائیل کے دفاع کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہیں اور جیسا کہ ہم شروع سے ہی کہ رہے ہیں کہ ہم خطے میں کشیدگی کو کم کرنے پر پوری توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں جبکہ غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔