امریکہ کے لیے جنوبی کوریا اور جاپان با صلاحیت اور ناگزیر اتحادی ہیں۔
کیمپ ڈیوڈ میں سہ فریقی لیڈروں کے حالیہ سربراہی اجلاس میں صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے لیے امریکہ کی وابستگی مضبوط ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ہم نے تینوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان پہلی مرتبہ سربراہی اجلاس کا انعقاد کرتے ہوئے تاریخ رقم کی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہر سال لیڈروں کی سطح پر ملاقات کی جائے گی۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ ہماری دنیا تبدیلی کے ایک موڑ پر کھڑی ہے اور یہ ایک ایسا نکتہ ہے جہاں نئے طریقوں سے رہنمائی کرنے کے لیے ہماری ضرورت ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’’سب سے پہلے تو ہم ہند بحرالکاہل خطے میں فرائض کی ادائیگی کے لیے اپنے سہ فریقی دفاعی تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔
اس میں سالانہ ملٹی ڈومین فوجی مشقوں کا آغاز کرنا اور اپنے سہ فریقی دفاعی تعاون کو بے مثال سطح پر پہنچانا شامل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم معلومات کے تبادلے میں توسیع کر رہے ہیں۔ اس میں شمالی کوریا کے میزائل لانچ اور سائبر سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے اپنے بیلسٹک میزائل دفاعی تعاون کو مضبوط بنا نا شامل ہے۔
تینوں ممالک نے آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی جبر سے نمٹنے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ہم شمالی کوریا کی طرف سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔ ان میں اربوں ڈالر کی کرپٹو کرنسی منی لانڈرنگ، اور یوکرین کے خلاف روس کی وحشیانہ جنگ کی حمایت میں ممکنہ ہتھیاروں کی منتقلی جیسے معاملات شامل ہیں۔‘‘
صدر بائیڈن نے زور دیا کہ ’’ہم ایک ساتھ بین الاقوامی قانون، بحری نقل و حمل کی آزادی، اور جنوبی بحیرہ چین میں تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوشاں رہیں گے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے اپنے اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے سپلائی چین ارلی وارننگ سسٹم کا پائلٹ پروگرام شروع کرنے کا عہد کیا ہے، جو ہمارے ملکوں کو بعض مصنوعات اور مواد کے حصول میں روکاوٹوں کے بارے میں آگاہ کرے گا۔ اس میں اہم معدنیات اور بیٹریز شامل ہیں ۔ اس کا مقصد ان مسائل پر وقت سے پہلےقابو پانا ہے جن کا ہمیں وبائی مرض کے دوران تجربہ ہوا ہے۔‘‘
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ ہماری شراکت داری ہمارے لوگوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے بارے میں ہے۔‘‘
صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’’اسی لیے ہم عالمی صحت کے معاملے پر اپنے تعاون کو مزید گہرا کر رہے ہیں اور یو ایس کینسر مون شاٹ انیشئیٹوکی حمایت میں سہ فریقی ماہرین کا تبادلہ شروع کر رہے ہیں۔
امریکہ میں ہم کینسر کے بارے میں تحقیق کے طریق کار میں انقلابی اقدام اٹھا رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم ایک ساتھ تینوں ممالک جدت کے مشترکہ جذبے کو بروئے کار لا سکتے ہیں اور کینسر کو ختم کر سکتے ہیں جیسا ہم جانتے ہیں۔‘‘
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کہتے ہیں کہ’’ آنے والے مہینوں اور سالوں میں ہم مل کر ان امکانات سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اور اپنے اتحاد میں اٹل اور اپنے عزم میں بے مثال رہیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**