امریکہ پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ میں بھی دوبارہ شامل

فائل فوٹو

جو بائیڈن نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جو فوری اقدامات کیے ان میں پیرس معاہدے میں امریکہ کی واپسی کا حکم نامہ بھی شامل تھا۔

پیرس معاہدہ دسمبر 2015 پیرس میں ہونے والی اقوامِ متحدہ کی موسمیات سے متعلق کانفرنس میں طے پایا تھا۔ یہ معاہدہ چار نومبر 2016 سے نافذ العمل ہوا اور 25 جنوری 2021 تک اقوامِ متحدہ کے تحت اس معاہدے میں 190 ممالک شامل ہوچکے تھے۔

پیرس معاہدے کے مطابق عالمی بنیاد پر عمل کے لیے ایک غیر معمولی ڈھانچہ فراہم کیا گیا ہے تاکہ موسمی حالات پر مرتب ہونے والے اثرات کے خلاف جن کا ہمیں سامنا ہے عالمی استقامت کے ساتھ کرۂ ارض کے تباہ کن طور پر گرم ہونے کی کیفیت سے بچا جاسکے۔

اس معاہدے کے تحت مجموعی عالمی حدت میں اضافے کی حد کو کم کرکے دو ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنے کا ہدف ہے جب کہ اس صدی کے اختتام تک یہ ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سے زیادہ نہ ہو، یہ وہ حد ہے جس کے بارے میں بہت سے سائنس دان یہ پیش گوئی کرتے ہیں کہ اس سے آگے موسمیاتی تبدیلی کے نتائج ظاہر ہو سکتے ہیں، جن میں سمندروں کی سطح میں تباہ کن حد تک اضافہ، شدید نوعیت کے طوفان، خشک سالی اور جنگلات کی آگ شامل ہے۔

صدر بائیڈن نے یہ واضح کیا ہے کہ ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کو اپنی انتظامیہ کے لیے ایک بڑی ترجیح کی حیثیت دینے کے خواہش مند ہیں۔ اسی لیے پیرس معاہدے میں دوبارہ شرکت بائیڈن کی انتخابی مہم میں کیے گئے وعدوں میں کلیدی حیثیت کی حامل تھی۔ حلف برداری کے موقع پر اپنی تقریر میں انھوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ بقا کی خاطر آواز خود کرۂ ارض کی جانب سے بلند ہو رہی ہے۔ یہ ایک ایسی آواز ہے جو مزید مایوس کن اور اب اس سے زیادہ واضح نہیں ہوسکتی۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت صدر بائیڈن کی دنیا بھر میں امریکہ کی شراکت داری اور اتحادوں کی ازسرِ نو تعمیر اور عالمی مذاکرات میں امریکہ کے مقام کو دوبارہ حاصل کرنے کی وسیع تر ترجیح کا حصہ ہے۔ اور اب اس کا ثبوت موسمیات سے متعلق پیرس معاہدے اور صحت کی عالمی تنظیم میں دوبارہ شمولیت اور ان کے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں سے رابطے کے لیے ان کے منصوبوں کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں جن کا مقصد دنیا بھر میں ان بہت سے خطرات اور مسائل سے نمٹنا ہے جن کا ہمیں سامنا ہے۔

مزید برآں صدر بائیڈن نے سابق وزیرِ خارجہ جان کیری کو موسمیات کے حوالے سے پہلا خصوصی صدارتی ایلچی بنایا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ موسمیات سے متعلق تشویش کو ملک اور بیرونِ ملک ہر سطح پر مذاکرات کی میز پر لایا جاسکے۔ وہ امریکہ کی سفارتی کوششوں کی سربراہی کریں گے تاکہ عالمی سطح پر موسمیات سے متعلق امریکہ کی قیادت کو ایک بار پھر اجاگرکیا جاسکے اور موسمیاتی تبدیلی کے زبردست چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے عالمی عزم کو تقویت دی جاسکے۔

بین الااقوامی برادری نے پیرس معاہدے میں امریکہ کی واپسی کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان میں فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں "ہم ایک ساتھ ہیں۔ اپنے عہد کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم اور مستحکم ہوں گے۔ مستقبل کی تعمیر کے لیے مزید قوت حاصل کریں گے اور اپنے کرۂ ارض کے تحفظ کے لیے زیادہ توانا ہوں گے۔"

انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ "پیرس معاہدے میں واپسی پر خوش آمدید"۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**