امریکہ نے لبنان میں حزب اللہ کے مالی سہولت کاروں پر تعزیرات لگا دیں

فائل فوٹو


اٹھارہ جنوری کو امریکہ نے حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے تین مالیاتی سہولت کاروں اور لبنان میں قائم ان کی ٹریول کمپنی کے خلاف تعزیرات عائد کردیں۔ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ ہم یہ قدم لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر اٹھا رہے ہیں جن کی سلامتی اور اقتدارِ اعلی کو حزب اللہ کی بدعنوان اور عدم استحکام کی سرگرمیوں سے بدستور خطرہ لاحق ہے۔

جن تین افراد پر تعزیرات عائد کی گئی ہیں ان کے نام ہیں عادل ذیاب، علی محمد داون اور جہاد صالم الماے، انہوں نے دارالسلام میں سفر اور سیاحت کا کاروبار قائم کیا تھا۔ یہ تعزیرات انتظامی حکم نامے تیرہ ہزار دو سو چوبیس کے تحت عائد کی گئی تھیں جو دہشت گردوں ، لیڈروں اور دہشت گرد گروپوں کے عہدے داروں اور ان لوگوں کو نشانہ بناتا ہے جو دہشت گردوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی اعانت کرتے ہیں۔

اکیس جنوری کو امریکہ نے اس کے علاوہ حزب اللہ سے منسلک مالی سہولت کار عدنان ایاد اور عادل زیاب سے منسلک بین الاقوامی سہولت کاروں کے نیٹ ورک اور کمپنیوں کے خلاف بھی تعزیرات لگائی تھیں۔

عادل زیاب ایاد کے کاروباری شراکت کار اور اسی کمپنی میں حزب اللہ کے سہولت کار ہیں۔ امریکہ نے آٹھ اکتوبر 1997 کو حزب اللہ کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم اور 31 اکتوبر 2001 کو خصوصی عالمی دہشت گرد کا درجہ دے دیا۔

حزب اللہ دنیا کے بعض نہایت بدنام زمانہ دہشت گرد حملوں کی ذمے دار رہی ہے۔ ان میں بیروت میں مرین بیرک میں بم دھماکے شامل ہیں جن میں امریکہ کے 241 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ بیونس آئرس میں 1994 میں اے ایم آئی اے کے یہودی کمیونٹی سینٹر کا دھماکہ جس میں 85 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ 2005 میں لبنان کے سابق وزیرِ اعظم رفیق حریری کا قتل جس میں ان کے علاوہ 22 دوسرے افراد بھی ہلاک اور 226 زخمی ہو گئے تھے۔

اٹھارہ جنوری کو ایک بیان میں امریکی محکمۂ خزانہ نے کہا کہ ان تعزیرات سے محکمۂ خزانہ کی ان جاری کوششوں کا اظہار ہوتا ہے کہ حزب اللہ کو ان کارروائیوں پر نشانہ بنایا جائے گا جن کے تحت عالمی مالی شعبے کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور تعزیرات سے بچا جاتا ہے۔ لبنان جو کبھی ترقی کرتا ہوا ملک تھا اب سخت اقتصادی بحران کا شکار ہے اور ملک کی تین چوتھائی آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے۔

محکمۂ خزانہ میں دہشت گری کے امور اور مالیاتی انٹیلی جنس کے انڈر سیکریٹری برائن نیلسن نے لکھا ہے کہ حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ وہ لبنان کے عوام کی مدد کرتی ہے۔ لیکن لبنان میں دوسرے بدعنوان عناصر کی طرح کی جن پر محکمۂ خزانہ نے تعزیرات لگائی ہیں، حزب اللہ خفیہ کاروبار اور پس پردہ سیاسی سودوں کے ذریعے فائدہ اٹھا رہا ہے اور اس طرح دولت جمع کررہا ہے جو لبنان کے عوام کو کبھی بھی نظر نہیں آتی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا ہے کہ حزب اللہ اور ان کے ساتھیوں کو لبنان کے عوام کے بہترین مفادات سے بڑھ کر خود اپنے اور اپنے سرپرست ایران کے مفادات کو آگے بڑھانے میں دلچسپی ہے۔ امریکہ حزب اللہ کی خطرناک اور عدم استحکام کا شکار کرنے والی کارروائیوں کو منتشر کرنے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**