ترکی کے دفاعی ادارے پر امریکی پابندیاں عائد

روسی ساختہ ایس-400 میزائل دفاعی نظام (فائل فوٹو)

امریکہ نے ترکی کی حکومت کی دفاعی صنعتوں کے اعلیٰ ادارے پر تعزیرات عائد کردی ہیں۔ یہ تعزیرات روس کے ہتھیاروں کی برآمدات کے سب سے بڑے ادارے روسو براؤن ایکسپورٹ کی جانب سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس-400 میزائلوں کی خریداری کی وجہ سے عائد کی گئی ہیں۔ ان تعزیرات میں ایس ایس بی کے لیے امریکہ کے تمام نئے برآمدی لائسنس اور اجازت ناموں پر پابندی لگادی گئی ہے اور ایس ایس بی کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ڈیمیر اور ایس ایس بی کے تین بڑے افسروں پر ویزوں کی حد بندیاں عائد کی گئی ہیں اور اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔

ان تعزیرات کا مقصد ترکی یا کسی اور امریکی اتحادی یا شریک کار کی فوجی صلاحیتوں یا جنگی صلاحیتوں کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ اس کا مقصد روس کی جانب سے وسیع پیمانے پر اس کی مذموم سرگرمیوں کے لیے اسے قیمت چکانے پر مجبور کرنا ہے۔

امریکہ نے ترکی پر یہ واضح کیا ہے کہ اس کی جانب سے ایس-400 نظام کی خریداری سے امریکہ کی فوجی ٹیکنالوجی اور اس کے عملے کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا اور اس سے روس کے دفاعی شعبے کو خطیر مالی فائدہ ہو گا اور ساتھ ہی ترک مسلح افواج اور دفاعی صنعت تک روس کو رسائی حاصل ہوجائے گی۔

ترکی نے اس ایس-400 کی خریداری اور تجربے کو نیٹو کے انٹر اوپریٹیبل نظام کی دستیابی کے باوجود عملی جامہ پہنایا تاکہ اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرسکے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں گلوبل ایف-35 جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر شراکت داری کو التوا میں ڈال دیا گیا تا وقتیکہ ترکی کو اس سے نکالنے کا معاملات طے نہیں ہوجاتے۔

ان تعزیرات سے یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ امریکہ روس کے دفاعی اور انٹیلی جنس شعبوں سے خطیر لین دین برادشت نہیں کرے گا۔

ایک تحریری بیان میں وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ سے رابطے کے ساتھ ایس-400 کا مسئلہ فوری طور پر حل کرے۔ ترکی امریکہ کے لیے ایک گراں قدر اتحادی اور سیکیورٹی کے شعبے میں ایک اہم علاقائی شریک کار ہے اور جتنا جلد ممکن ہوسکا ہم ترکی کی جانب سے ایس-400 کے حصول سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کو دور کرکے دفاعی شعبے میں تعمیری تعاون کی عشروں پرانی تاریخ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**