وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کو ہر جگہ ختم کرنے کے لیے دنیا کو اکٹھا ہونا ہو گا تاہم ایسا کرنے کے لیے لازم ہے کہ امریکہ اس کی قیادت کرے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کرۂ ارض پر کوئی بھی ایسا ملک نہیں جو وہ کچھ کر سکتا ہے جو ہم کر سکتے ہیں اور اس کا تعلق نہایت کارآمد ٹیکوں کی تیاری، حکومتوں اور کاروباری اور بین الااقوامی اداروں کو قریب لانے سے ہے۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ صحتِ عامہ کے لیے بڑے پیمانے پر پائیدار کوششوں کو منظم کرنے کے لیے کوشاں ہے جو اس وبا کے مکمل خاتمے کے لیے درکار ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ انسانی تاریخ میں ایک نہایت مہلک عالمی وبا کا خاتمہ کرنے میں مدد دے کر ہم دنیا کو ایک مرتبہ پھر دکھا سکتے ہیں کہ امریکی قیادت اور امریکی اختراع پسندی کیا کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پہلے ہی بعض اہم اقدامات کیے ہیں۔
کانگریس نے حال ہی میں امریکہ کے عالمی کووڈ نائنٹین پروگرام کے لیے 11 ارب ڈالر سے زیادہ مہیا کیے ہیں جو مختلف طریقوں سے استعمال میں لائے جائیں گے۔ ان میں وسیع تر اور منصٖفانہ بنیاد پر ویکسین تک رسائی میں آسانی پیدا کرکے زندگیوں کو بچانا، کووڈ کے اثرات سے پیدا ہونے والے مسائل مثلاً خوراک کی کمی کا مداوا اور اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے ملکوں کی مدد شامل ہے۔ عالمی صحت کے لیے دنیا کے سب سے بڑے عطیہ کنندہ کے طور پر امریکہ نے اب تک کوویکس پروگرام کے لیے دو ارب ڈالر دیے ہیں جن سے کم اور درمیانے درجے کی آمدن رکھنے والے ملکوں کو کووڈ نائنٹین کے محفوظ اور مؤثر ٹیکے سپلائی کیے جاسکیں گے۔ امریکہ نے مزید دو ارب ڈالر کا وعدہ کیا ہے جب کہ دوسرے ممالک خود اپنے وعدوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔
امریکہ نے پہلے ہی اپنے قریب ترین پڑوسی ملکوں میکسیکو اور کینیڈا کو ادھار کے طور پر ویکسینز دی ہیں۔ ساتھ ہی امریکہ مینو فیکچرنگ اور سپلائی کے لیے اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ کام کرے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہر ایک کے لیے کسی بھی مقام پر کافی ٹیکے دستیاب ہوں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ آخری بات یہ کہ امریکہ ہر وہ اقدام کرے گا جو مستقبل میں کسی بھی عالمی وبا سے نمٹنے کی خاطر تیاریوں کے لئے ضروری ہوگا۔ اس کے لیے تمام ملکوں کو شفافیت، معلومات کے تبادلے اور بین الااقوامی ماہرین کی بروقت دستیابی کا عہد کرنا ہوگا۔ ہمارے لیے ضروری ہوگا کہ ہم مالی معاونت کے لیے ایک پائیدار طریقہ اپنائیں اور صلاحیت اور احتساب کو بڑھائیں تاکہ آئندہ کسی بھی وبا کے پھوٹ پڑنے کے بعد اس پر قابو پانے کے سلسلے میں تیزی سے کارروائی کرسکیں۔ اور ہم اس بات کے لیے دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ اس وبا کے آغاز کے بارے میں مکمل اور شفاف تحقیق کی جائے تاکہ معلوم ہو کہ آخر معاملہ کیا تھا، اور آئندہ دوبارہ اس سے بچا جاسکے۔
ان تمام مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے وزیر خارجہ بلنکن نے عالمی سطح پر کووڈ نائنٹین اور صحت کی سلامتی سے متعلق گیل اسمتھ کو رابطہ کار کے طور پر نامزد کیا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ نہایت اہمیت کی گھڑی ہے۔ ایک ایسا وقت کہ ہم دوربیں نگاہوں سے معاملے کو دیکھیں اور جرات مندانہ اقدام کریں اور امریکہ اس چلینج کا مقابلہ کرے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**