ترکی کے عثمان کوالا کی عمر قید کی سزا پر امریکہ کی تشویش

فائل فوٹو


استنبول کی ایک عدالت نے ترکی کے شہری حقوق کے ایک سرگرم اور فلاحی لیڈر عثمان کوالا کو عمر قید کی سزا سنائی ہے، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے مبینہ طور حکومت کا تختہ الٹانے کی کوشش کی تھی۔

کوالا کو پہلی بار2017 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2013 میں استنبول کے غازی پارک کے احتجاجی مظاہروں میں حصّہ لیا تھا۔ بعد میں یہ مظاہرے ملک گیر سطح پر ہوئے اور ایک سال تک جاری رہنے والی یہ تحریک اس وقت کے وزیرِ اعظم طیب ایردوان کی بڑھتی ہوئی مطلق العنان حکومت کے خلاف تھی۔

بعد میں ایک عدالت نے کوالا کو غازی پارک کے الزامات سے بری کر دیا اور یہ رہا کر دیے گئے۔ لیکن فوراً ہی 2016 میں انہیں پھر گرفتار کر لیا گیا اور اب ان پر صدرایردوان کے خلاف بغاوت کی کوشش میں حصہ لینے کاالزام عائد کیا گیا۔ اس احتجاجی تحریک کے نتیجے میں کم از کم ڈھائی سو افراد ہلاک ایک لاکھ دس ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سرکاری ملازم، اساتذہ، سرگرم کارکن اور صحافی شامل تھے۔

ترکی کی عدالت نے کوالا کے علاوہ سات اور ملزمان کو 18 برس قید کی سزا سنائی، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایردوان حکومت کو گرانے کی کوشش میں مدد فراہم کی۔ ان سزا یافتہ افراد میں ایک 71 سالہ ماہرِ تعمیرات موچیلا یپیسی، استنبول میونسپلٹی کے شہری منصوبہ ساز طیفن خارامان اور ڈاکومینٹری فلمساز چیدیم ماتر شامل ہیں۔

امریکہ کو عثمان کوالا اور دیگر افراد کو عدالت کی طرف سے دیے گئے ہوئے فیصلے پر شدید فکر اور مایوسی ہوئی ہے۔ محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ان کی غیر منصفانہ سزا انسانی حقوق کے احترام، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

ہم ترکی سے ایک بار پھر کہتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے فیصلوں کی روشنی میں عثمان کوالا اور دیگر ان تمام لوگوں کو رہا کر دے جنہیں بلا جواز حراست میں رکھا گیا ہے۔

امریکہ ترکی میں سول سوسائٹی، میڈیا، سیاسی اور تجارتی لیڈروں کوعدالتی طور پرہراساں کرنے کے بارے میں بدستورتشویش رکھتا ہے، اس میں عدالتی کارروائی سے قبل طویل عرسے تک حراست میں رکھنا، دہشت گردی کی حمایت کے بارے میں بلا ثبوت دعوے اور فوجداری توہین کے کیسز شامل ہیں۔

ترجمان پرائس نے کہا کہ ترکی کے عوام بلا خوف و خطر اپنے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے استعمال کا حق رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ آزادیٗ اظہار کے استعمال اور پرامن اجتماع اور تنظیم سازی کا حق ترکی کا آئین دیتا ہے، بین الاقوامی قانون اور یورپ میں سیکیورٹی اور تعاون کی تنظیم سے کیے گئے وعدوں کے تحت اس پرعمل کرنا ترکی کی ذمہ داری ہے۔

ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ سیاسی طور پر مقدمات قائم کرنا بند کرے اور تمام ترک شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کا احترام کرے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**