وینزویلا میں نقائص سے بھرپور صدارتی انتخابات

فائل فوٹو

وینزویلا میں 28 جولائی کومنعقد کئے گئے صدارتی انتخابات میں بہت خرابی ہوئی۔ قومی انتخابی کونسل کے ایک بیان کے مطابق 80 فی صد ووٹوں کی گنتی کے ساتھ موجودہ صدر نکولس مدورو نے 51 فی صد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ڈیموکریٹک یونٹری پلیٹ فارم کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز یوروتیا کو شکست دی جنہوں نے 44 فی صد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے وینزویلا کے عوام کی انتخابات میں شرکت کو سراہا اور ’’جبر اور مسائل کے دوران جمہوریت کے لیے ان کی ہمت اور عزم کی تعریف کی۔

اس کے باوجود انہوں نے ووٹنگ کے نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں شدید خدشات ہیں کہ اعلان کردہ نتیجہ وینزویلا کے عوام کی مرضی یا ووٹوں کی عکاسی نہیں کرتا۔

یہ بہت اہم ہے کہ ہر ووٹ کی گنتی منصفانہ اور شفاف طریقے سے کی جائے، انتخابی اہلکار بغیر کسی تاخیر کے فوری طور پر اپوزیشن اور آزاد مبصرین کو معلومات فراہم کریں اور انتخابی حکام ووٹوں کے تفصیلی اعدادوشمار شائع کریں۔ بین الاقوامی برادری صورتحال کا قریبی جائزہ لے رہی ہے اور اسی کے مطابق اپنے ردعمل کا اظہار کرے گی۔

انتخابی بے ضابطگیوں کے دعوےاسی وقت سامنے آنے لگے جب ابھی ووٹوں کی گنتی ہو رہی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے گواہوں کو نیشنل الیکٹورل کونسل کے ہیڈ کوارٹر تک رسائی سے انکار کر دیا گیا جب ووٹوں کی گنتی کی جا رہی تھی۔ انتخابی کونسل کو غیر جانبداری کے فقدان کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

درحقیقت امریکی محکمہ خارجہ نے پچھلے سال اس بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا جب اس کے مطابق کونسل کی ’’از سر نو تشکیل کی کوششیں‘‘ کی جا رہی تھیں۔ اس وقت یورپی پارلیمنٹ نے فروری میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں مدورو حکومت پر قومی انتخابی کونسل میں تبدیلیاں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جس کا مقصد ’’انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے اور جمہوریت کی واپسی کے کسی بھی ا مکان کو ختم کرنے کے لیےتشکیل کیا گیا ہے۔‘‘

مدورو کی طرف سے انتخابات میں مداخلت کی کوششیں اتوار کو پولنگ سٹیشن کھلنے سے پہلے ہی بخوبی شروع ہو گئیں۔ لیبارٹریو ڈی پاز کی ایک رپورٹ کے مطابق انتخابی مہم کے دوران کم از کم 71 افراد کو من مانی طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر اپوزیشن کو مدد فراہم کرنے کے بعدتحویل میں لئے گئے۔

مدورو حکومت نے بیرون ملک وینزویلا کے لاکھوں لوگوں کے ووٹ ڈالنے کےعمل میں رکاوٹیں بھی کھڑی کی ہیں جن میں وسیع پیمانے پر ناقابل حصول پاسپورٹ اور رہائش کی ضروریات بھی شامل ہیں۔

مزید یہ کہ انتخابی مبصرین کی بہت ہی محدود تعداد کو ووٹنگ کی نگرانی کرنے کی اجازت تھی۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ انتخاب وینزویلا کے لوگوں کے لیے اپنی منشا کا اظہار کرنے کے لئے تھا۔

بلنکن مزید کہتے ہیں کہ ’’وینزویلا کے لوگ ایسے انتخاب کے حقدارہیں جو ہر قسم کی ہیرا پھیری سے پاک حقیقی معنون میں ان کی مرضی کی عکاسی کرے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ ہر ووٹ کی گنتی منصفانہ اور شفاف طریقے سے ہونی چاہیے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔