بنگلہ دیش میں کپڑوں کی صنعت یعنی گارمنٹس سے وابستہ ورکرز کم اجرت کے خلاف احتجاج کے لیے کئی ہفتوں سے سڑکوں پر ہیں۔ حکام کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ مہلک جھڑپوں میں کم از کم دو کارکن مارے گئے ہیں۔
امریکہ بنگلہ دیش میں کارکنوں کے خلاف تشدد کی مذمت کرتا ہے۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے آٹھ نومبر کو ایک بیان میں کہا کہ ’’ہمیں گزشتہ ہفتے پولیس کے ہاتھوں 26 سالہ فیکٹری ورکر رسل ہولاڈر کی مبینہ ہلاکت سے دکھ ہوا۔ وہ سومیلیٹو گارمنٹس سرامک فیڈریشن کے کارکن اور یونین ممبر بھی تھے۔
اس کے علاوہ ہم 32 سالہ فیکٹری ورکر عمران حسین کے بارے میں بھی سوگوار ہیں جو ڈھاکہ کی ایک فیکٹری کے اندر مظاہرین کی لگائی گئی آگ میں ہلاک ہو گئے۔ ہم ان کے اہلِ خانہ اور مزدور برادریوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
ترجمان ملر نے ’’مزدوروں اور ٹریڈ یونینوں پر جاری جبر کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں’’آزاد ٹریڈ یونینوں اور کارکنوں کی انجمن کی آزادی اور اجتماعی لین دین کے حقوق پر نمایاں پابندیاں شامل تھیں۔
ترجمان ملر نے اپنے بیان میں ’’نجی شعبے کے ان اراکین کی تعریف کی جنہوں نے اجرتوں میں معقول اضافے کے لیے یونین کی تجاویز کی توثیق کی ہے۔
ملر کا کہنا ہے کہ امریکہ ’’سہ فریقی عمل پر زور دیتا ہے کہ کم از کم اجرت کے فیصلے پر نظرِثانی کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس سے کارکنوں اور ان کے خاندانوں کو درپیش بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ کوکم کیا جائے۔
بنگلہ دیش میں ایک سہ فریقی کمیٹی موجود ہے جس میں حکومت، کارکنوں اور آجروں کے نمائندے شامل ہیں جو مزدوروں کے مطالبات کا جائزہ لے کر لیبر قانون کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتی ہے۔
ترجمان ملر نے کہا کہ ’’حکومتوں کو یقینی بنانا چاہیے کہ کارکنان تشدد، انتقامی کارروائی یا دھمکی کے خوف کے بغیر تنظیم سازی کی آزادی اور اجتماعی لین دین کے اپنے حقوق استعمال کر سکیں۔ بنگلہ دیش اور عالمی سطح پر کام کرتے ہوئے ہم ان بنیادی انسانی حقوق میں پیش رفت کے لیے پرعزم ہیں۔
بنگلہ دیش میں کارکنوں کے مظاہرے اور حکام کا پرتشدد ردِعمل جنوری میں ہونے والے عام انتخابات سے چند ماہ قبل ہو رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے الیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ بنگلہ دیشی عوام کے لیے وہی چاہتا ہے جو بنگلہ دیشی عوام خود اپنے لیے چاہتے ہیں، یعنی آزادانہ اور منصفانہ انتخابات جو پر امن انداز میں ہوں۔
ہم حکومت، اپوزیشن امیدواروں، سول سوسائٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کرکے ان پر زور دیں گے کہ وہ بنگلہ دیشی عوام کے مفاد کے لیے مل کر کام کریں اور ہم یہ کوشش جاری رکھیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**